احمدپورشرقیہ (نامہ نگار) گورنمنٹ صادق عباس گرائجوئٹ کالج ڈیرہ نواب صاحب کینٹ احمد پور شرقیہ کے صدر شعبہ سرائیکی، میڈیا کوآرڈینٹر و پپلا صدر کالج ہذا پروفیسر ڈاکٹر محمد الطاف ڈاھر نے اپنی پی ایچ ڈی ڈگری مکمل کرلی۔ان کا موضوع مقالہ ” سرائیکی لوک قصیں اتے چولستانی قصیں دے اثرات ” ہے۔جدید آرکیالوجی ریسرچرز کی تحقیقات کی بدولت وادی ھاکڑہ تہذیب وتمدن روہی چولستان کو وادی سندھ تہذیب وتمدن کی ماں مانا گیا ہے۔چھ ہزار سال پرانی تہذیب وتمدن کا وارث سرائیکی خطہ صحراء چولستان ہے۔اس جگہ پر سرائیکی مہان صوفی شاعر حضرت خواجہ غلام فرید رحمتہ اللہ علیہ نے بھی تقریبا ساڑھے اٹھارہ برس گزارے۔روہی چولستان کے سرائیکی لوک قصوں نے پورے سرائیکی وسیب کے قصوں پر اپنے اثرات مرتب کیے ہیں۔ چولستانی قصولیوں کے قصوں میں علم و دانش، امن ومحبت کے فکری پیغام کے اثرات کا جائزہ سرائیکی وسیب کے دوسرے خطوں دمان ، تھل اور میدانی علاقوں کے قصولیاں کے قصوں پر لیا گیا ہے۔قلعہ ڈیراور اور گنویری والا قدیم تاریخی شہر روہی چولستان کی عظمت کی زندہ گواہی ہیں۔اس موقع پر پروفیسر محمد شاہد سراج انصاری پرنسپل، پروفیسر شاہد حسین مغل، ڈاکٹر بدرمسعود خان، سرائیکی نثر نگار عبدالباسط بھٹی، سرائیکی جگ مشہور شاعر شاہد عالم شاھد، پروفیسر جہانگیر مخلص، پروفیسر راشد رسول خان بلوچ،
پروفیسر خالد مرتضٰی شاہ بخاری، سردار آفتاب خان ڈاھر،میر سید عمر سعود، مخدوم سید عبداللہ شاہ بخاری،جام اسد لاڑ،پروفیسر عابد خان گورگیج، سردار نعمان خان گورگیج، پروفیسر عبیداللہ قریشی،پروفیسر یوسف خان چانڈیہ،
پروفیسر عبدالغنی نیازی،پروفیسر رمضان گرو،ڈاکٹر ساجد علی صدیقی،حاجی اعجاز خان ڈاھر، احسن خان علی زئی،
،پروفیسر صابر شفیق،جگنو خان بلوچ، سردار احسن رند بلوچ، محسن رند، حاجی ارشاداحمدخان ڈاھر آئی کے ٹریولز چیف ایگزیکٹو، پروفیسر اکرم میرانی
،غیور بخاری، ڈاکٹر کاشف ڈوگر، پروفیسر ملک اعجاز الحق، پروفیسر سید رب نواز شاہ بخاری،پروفیسر عمیر الرحمن، پروفیسر زاہد عزیز بلوچ،پروفیسر ملک حبیب الرحمن کے ساتھ دیگر سٹوڈنٹس اور وسیبی شخصیات نے دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے پھولوں کے ہار اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔