سابق وفاقی وزیر قمرزمان کائرہ نے کہاہے کہ آئی ایم ایف سے قرضہ ایک مجبوری تھی

لالہ موسیٰ پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی راہنماء وسابق وفاقی وزیر قمرزمان کائرہ نے کہاہے کہ آئی ایم ایف سے قرضہ ایک مجبوری تھی،قرضہ کبھی اچھانہیں ہوتا،قرضہ ہمیشہ مجبوری کی صورت میں لیاجاتاہے اوریہ قرضہ انتہائی مجبوری کی حالت میں لیاگیاکیونکہ پاکستان اس وقت انتہائی برے حالات کاشکار ہے اور جس مخمصے میں پھنساہواہے،اس کاذمہ دارکون یہ الگ بحث ہے لیکن دیکھنایہ ہے کہ ہم اس وقت جس مسئلے کاشکار ہیں اس کاحل کیاہے،اکانومی کو اس وقت جن مسائل کاسامناہے اور پاکستان کو اس سال 23/24ملین ڈالرز واپس کرناہے ہماری آمدن تو اتنی ہے نہیں ہم نے ارینجمنٹ کرکے واپس کرناہے،اس کیلئے ضروری تھاکہ آئی ایم ایف ہمیں قرضے دے دے،آئی ایم ایف نے ہمیں 7ملین کاقرضہ دیااور باقی کابھی ارینج کرناہے لیکن پاکستان کیلئے ایک اچھی خبر ہے کہ پاکستان فی الحال اس مسئلے سے نکل آئے گالیکن قرض تو آخر قرض ہے جس نے ہمارے پہلے سے موجودقرض میں اضافہ کرناہے اوریہ کوئی احسن قدم نہیں ہے بلکہ مجبوری ہے،ان خیالات کااظہار انہوں نے ناروے سے وطن واپسی کے بعد لالہ موسیٰ میں مقامی صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کیا،انہوں نے کہاکہ آئی پی پی پیز کے حوالہ سے معاہدہ ہوگیالیکن آئی پی پی پیز اتنی آسانی سے ماننے والے نہیں،اس معاہدے کی روشنی میں حکومت کوشش کررہی ہے کہ اس سے عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف مل سکے،ان کو بھی خیال کرناچاہئے لیکن اگر حکومت سختی کرتی ہے تو اس سے یہ اثر ہوگاکہ باہرسے آنے والے انویسٹر جو ہیں اگر وہ عالمی کورٹس میں چلے جاتے ہیں تو جس طرح ہمیں ماضی میں ہواتھا ملک کی بدنامی ہوگی،اس لئے جو مطالبات ہیں وہ فوری پورے نہیں کئے جاسکتے،انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ میں آل پارٹیز کانفرنس ایک حساس نوعیت کے ایشوپر تھی اس وقت ساری دنیابالخصوص مسلم امہ پریشان ہے،فلسطین اور باروت کے اندر اسرائیل کے بڑھتے ہوئے مظالم ہیں اور طاقتور ممالک اسرائیل کاساتھ دے رہے ہیں تو اس وقت ضرورت تھی کہ پوری قوم کی آوازتمام سیاسی جماعتوں کے موثر آوازبلندکی جائے،جن لوگوں نے آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہ کی وہ کیاثابت کررہے ہیں کہ فلسطین پر ہونے والے مظالم میں ان کے ساتھ نہیں،اپنے گلے شکوے،ناراضگیاں،اپناسیاسی مفاد اپنی جگہ،اپنے دشمن کے گھر تو نہیں جارہے تھے،وہاں سیاسی جماعتیں اکٹھی تھی،یہ بہت افسوسناک ہے اورمیں سمجھتاہو ں کہ پی ٹی آئی نے جووطیرہ اختیار کرلیاہے،نفرت کو اس حدتک بڑھادیاجائے اس سے بڑابگاڑ پیداہورہاہے،تفریق اور تقسیم اس قدر بڑھ چکی ہے میں اس کی مذمت کرتاہوں اور توقع کرتاہوں کہ ان مواقعوں پر اکٹھاہوناچاہئے۔
۔۔۔۔
نصر اللہ مجید لالہ موسیٰ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *