کیا الیکشن صحیح ہوئے ہیں کیا عوام کا مینڈیٹ ان کے پاس ہیں؟ بلوچستان میں ایک صوبائی حلقے کو نادرا نے کھولا اور کہا کہ ہم صرف 2 فیصد ووٹ کی تصدیق کرسکیں گے باقی 98فیصد ووٹ کہا ں سے پڑے، مولانا فضل الرحمان
کراچی (کھوج نیوز)کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات میں ہمیں اعتماد میں نہیں لیا، اس لیے نہیں معلوم کہ کیا ہورہا ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملکی معیشت میں بہتری ہماری بھی آرزو ہے۔ کہا جارہا ہے کہ معیشت کے اشاریے بہتر ہوئے ہیں مگر صرف اشاریوں کے بہتر ہونے سے کام نہیں چلتا۔
حکومت پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا اپنی مدت پوری کرنا نہ کرنا الگ اور جائز یا ناجائز ہونا الگ بات ہے، اصل بات یہ ہے کہ کیا الیکشن صحیح ہوئے ہیں اور عوام کا مینڈیٹ ان کے پاس ہیں؟مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ بلوچستان میں ایک صوبائی حلقے کو نادرا نے کھولا اور کہا کہ ہم صرف 2 فیصد ووٹ کی تصدیق کرسکیں۔ 98ویں فیصد کا ہمیں نہیں پتہ کہ کہاں سے آیا ہے، اسی طرح بلوچستان کے حلقہ پی بی۔45 میں جیتنے والا امیدوار فارم 45 کے مطابق ایک پولنگ اسٹیشن سے بھی نہیں جیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے سیاستدانوں سے شکوہ ہے کیوں کہ وہ جمہوریت پر سمجھوتہ کرتے ہیں اور نظام کسی اور کے حوالے کرتے ہیں، اس پر ہم اپنے موقف پر قائم ہیں اور ہمارا اعتراض موجود ہے۔ اس طرح کے ناجائز اطوار پر ہم ان کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار نہیں ہیں۔
محسن نقوی سے حالیہ ملاقاتوں کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ ذاتی طور پر ملنے آجاتے ہیں، سیاسی گفتگو کا ان نہ کے پاس مینڈیٹ ہے نہ ہم سیاسی بات کرسکتے ہیں۔مدرسہ رجسٹریشن بل کے بارے میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ مسئلہ وفاق میں حل ہوچکا ہے، صوبائی حکومتیں کیوں تاخیر کررہے ہیں؟ انہوں نے مطالبہ کیا کہ صوبے بھی من و عن اس پر عمل درآمد یقینی بنائیں۔