’حماس نے تمام شرائط قبول کر لی ہیں‘: کیا قطر میں مذاکرات کے نتیجے میں غزہ میں جنگ بندی یقینی ہے؟

غزہ
،تصویر کا کیپشنحماس نے قطر میں جاری مذاکرات پر ’اطمینان‘ کا اظہار کیا ہے

قطر میں حماس اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات جاری ہیں اور فریقین کی جانب سے جنگ بندی کے کسی معاہدے پر پہنچنے کی تاحال تصدیق نہیں کی گئی تاہم غربِ اردن کی ایک سیاسی جماعت فلسطینی نیشنل انیشیٹو کے رہنما کو لگتا ہے کہ حماس نے جنگ بندی کے موجودہ معاہدے کو قبول کر لیا ہے۔

فلسطینی سیاسی جماعت کے رہنما مصطفیٰ برغوثی نے بی بی سی ریڈیو فور کو بتایا کہ ’معاہدہ اب تقریباً تیار ہو چکا ہے اور میرے خیال میں فلسطینی سائیڈ اس پر اتفاق بھی کر چکی ہے۔‘

جب ان سے واضح الفاظ میں پوچھا گیا کہ کیا حماس نے معاہدے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ’میں بالکل یہ کہہ سکتا ہوں کہ حماس نے تمام شرائط قبول کر لی ہیں اور ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا۔ یہ معاہدہ اس معاہدے کی طرح ہے جو گذشتہ برس جولائی میں تجویز کیا گیا تھا اور اسے بنیامین نتن یاہو نے نقصان پہنچایا تھا۔‘

خیال رہے کچھ دیر پہلے حماس نے قطر میں جاری مذاکرات پر ’اطمینان‘ کا اظہار کیا تھا اور ایک اسرائیلی حکومتی عہدیدار نے بھی بی بی سی کو تصدیق کی تھی کہ بات چیت کے دوران ’حقیقی پیشرفت‘ دیکھنے میں آئی ہے۔

مذاکرات میں کون کون شامل ہے؟

بی بی سی کو معلوم ہوا کہ پہلی مرتبہ حماس اور اسرائیل کے مذاکراتی وفود ایک ہی عمارت میں موجود ہیں۔

حماس کا کہنا ہے کہ مذاکرات ’حتمی مرحلے‘ میں داخل ہو چکے ہیں اور انھیں امید ہے کہ اس کا اختتام کسی ’واضح اور جامع‘ معاہدے پر ہوگا۔

فریقین کے درمیان مذاکرات میں قطری، مصری اور امریکی نمائندے ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں۔

ان مذاکرات کے میزبان قطر کے وزیرِ اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی ہیں جبکہ اسرائیلی کی نمائندگی خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ ڈیوڈ برنیا اور داخلی سکیورٹی کے ذمہ دارے ادارے شاباک کے سربراہ رونن بار کر رہے ہیں۔

ان مذاکرات میں نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نمائندہ برائے مشرقِ وسطیٰ سٹیو وٹکوف اور موجودہ صدر بائیڈن کے نمائندے بریٹ مکگرک بھی موجود ہیں۔

غزہ
،تصویر کا کیپشنبی بی سی کو معلوم ہوا کہ پہلی مرتبہ حماس اور اسرائیل کے مذاکراتی وفود ایک ہی عمارت میں موجود ہیں

متوقع معاہدے میں کیا کیا نکات شامل ہیں؟

اسرائیل اور حماس کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے میں شامل تفصیلات تاحال جاری نہیں کی گئی ہیں۔

تاہم بی بی سی کو ایک اسرائیلی حکومتی اہلکار نے بتایا ہے کہ ’نومبر 2023 کے بعد ہم پہلی مرتبہ حماس کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں اور ایسا پہلی مرتبہ ہو رہا ہے کہ وہ (حماس) مذاکرات کا کھیل نہیں کھیل رہے۔‘

ان کا کہنا ہے تھا وہ کسی معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں لیکن ’یہ کوئی حتمی بات نہیں۔‘

News Source Link https://www.bbc.com/urdu/articles/c863q291x16o

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *