تحریر: خلیفہ شمیم عباس
(درگاہ حضرت سید جلال الدین حسین جہانیاں جہاں گشت رحمتہ اللہ علیہ اوچ شریف )
شہنشاہ ولایت جد امجد سادات بخاریہ برصغیر پاک و ھند حضرت سید جلال الدین حیدر سرخ پوش بخاری ع اوچ شریف کی اولاد بخاری کے مہتاب روحانیت حضرت سید سلطان احمد قتالؒ بخاری رحمتہ اللہ علیہ کی ولادت باسعادت اوچ شریف کے مقام پر حضرت سید دولت علی بخاری رحمتہ اللہ علیہ المعروف سید غیاث الدینؒ کے ہاں 949ھ میں ہوئی۔حضرت سید سلطان احمد قتال نقوی البخاری ؓ اچ شریف سے ہجرت کر کے موجودہ ملتان شریف کی اہم تحصیل جلال پور پيروالا تشریف لائے۔اپنےجدامجد سادات بخاریہ حضرت سید شیر شاہ جلال الدین حیدر سرخ پوش بخاری ع کے نام سے اس جگہ کا نام جلال پور رکھا۔ بعد میں آپ رحمتہ اللہ علیہ کے بیٹے حضرت شاہ اسماعیل بخاریؓ اور حضرت علم الدین بخاریؓ کی کرامات سے علاقہ پیر والا مشھور ھوا۔شجرہ نسب مبارک حضرت سید سلطان احمد قتالؓ بخاری ابن سید دولت علی ابن سید غیاث الدین ابن سید عمر شاہ ابن سید ابوبکر ابن سید ابو الخیر ابن سید علم الدین ابن سید محمود نر ناصر الدین بخاری ابن سید مخدوم جہانیاں جہانگشتؓ ابن سید احمدسلطان کبیر ابن سید شیر شاہ جلال الدین سرخ پوش بخاریؓ قطب الکمال اچ شریف ہے۔ اچ شريف سے ملتان منتقلی کے وقت موجودہ سرائیکی وسیب کے ضلع وہاڑی کی تحصیل میلسی ملتان کا حصہ تھی، اور اس کے مضافات میں جنگلات تھے۔ جن میں ہندوؤں کے سدہیرا اور لکھویرا قبائل کی بہت بڑی تعداد رہائش پذیر تھی۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ نے وہاں ہندوؤں کے لباس میں ملبوس ہو کر اسلام کی تبلیغ شروع کر دی۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کے حسن اخلاق و سلوک کا ایسا اثر ہوا کہ ہندو جوق در جوق مشرف بہ اسلام ہونے لگے۔990ھ میں آپ دریائے ستلج اوردریائے چناب کے سنگم میں بہتے ایک جنگل بیاباں اور سنسان علاقہ میں تشریف لائے۔ ایک شہر کی بنیاد ڈالی آپ نے اس شہر کا نام اپنے جدامجد حضرت جلال الدین بخاریؒ سرخ پوش کے نام نامی پر جلالپور رکھا جو بعد میں آپ کی نسبت سے جلالپور پیروالا کے نام سے مشہور ہوا۔ آپ نے کہروڑپکا‘ دنیا پور‘ میلسی‘ وہاڑی‘ لودھراں‘ ریاست بہاولپور‘ شجاع آباد اور ملتان کے جنوبی علاقوں میں اسلام کی تبلغ کی آپ نے 92 سال کی عمر پائی۔آپ رحمتہ اللہ علیہ کے وصال کے بعد ایک روایت کے مطابق دہلی میں اس وقت محمد شاہ مغلیہ کا راج تھا۔ گورنر ملتان نے 2 لاکھ روپے کی لاگت سے دربار عالیہ کی تعمیر نو کی۔ دوسری روایت ہے کہ آپ کی 3 پشت بعد سلطان احمد ثانی نے یہ دربار بنوایا۔تیسری روایت ہے کہ شہنشاہ ہمایوں کی بیگم حمیدہ بانو جب یہاں سے گزری تھیں تو اس نے منت مانی تھی، کہ اگر ہمارا اقتدار بحال ہو گیا، تو میں دربار بنواؤں گی۔ چوتھی روایت ہے مغل حکمران شاہ جہاں نے ایک فرمان جاری کیا، جس سے یہ خوبصورت دربار دوبارہ تعمیر ہوا۔ دربار کی تعمیر 1108 ھ میں شروع ہوئی اور 1158 ھ میں مکمل ہوئی۔آج بھی ہزاروں کی تعداد میں زائرین و عقیدت مند درگاہ حضرت سید سلطان احمد قتال بخاری رحمتہ اللہ علیہ پر حاضری دے کر روحانی فیض و تسکین پاتے ہیں۔