کراچی (بیورو ) طلبہ ایکشن کمیٹی جامعہ کراچی نے فیسوں میں اضافے اور وائس چانسلر کے رویئے پر احتجاج تیز کردیا۔ سسمٹر فیس بڑھائی جائے۔ پوائنٹ کی سہولت نہیں۔ کئی عمارتیں مخدوش ہوگئی ہیں۔ وفاق اور سندھ حکومت نوٹس لے۔ جامعہ کراچی کی تاریخی حیثیت ہے۔ 30سال سے مرمت کا کام نہیں ہوا۔ ایک شعبہ کی چھت گرگئی۔جامعہ کراچی کو سیاسی بنیادوں پر چلانے کے نقصانات ہو رہے ہیں۔ وائس چانسلر خود جامعہ کراچی سے فارغ تحصیل ہیں۔ 22شعبے بند ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ آرٹس لابی جو طلبہ سیاست کا مرکز ہوتی تھی۔ قابل رحم حالت میں ہے۔ پنکھے اور لائٹس کا بھی بحران ہے۔ خالد عراقی میرے اور خالد بن ولید کے دیرنیہ دوست رہے ہیں وہ انتہائی ذہین اور قابل تعریف طالب علم اور افسر ہیں۔ لیکن اسوقت اسٹوڈینٹس الائنس انکے خلاف جس طرح سامنے آئی ہے وہ بھی درست مطالبات ہیں۔ کیونکہ خالد عراقی PSFمیں رہے اور حکمراں جماعت سے ہی تعلق رکھتے ہیں اس لئے وہ سندھ حکومت اور میئر کراچی سے مدد لے سکتے ہیں۔ عبدلستار افغانی، فاروق ستار،مصطفی کمال جامعہ کراچی کو بسیں دیتے رہے ہیں۔ لیکن مرتضی وہاب نے جامعہ کراچی کو کچھ نہیں دیا۔ کراچی کی اس جامعہ کو جو بین الاقومی حیثیت اور تاریخ ساز شخصیت کو تعلیم دینے اور یہاں خدمات سر انجام دینے کا مرکز رہی اسکو اگر نظر انداز کیا گیا تو یہ چھت گرنے کا ہی نہیں پوری عمارت گرانے کے مترادف ہوگا۔ جامعہ کراچی میں ٹوائلٹ تک درست حالت ہیں۔ اسٹوڈینٹس الائنس کے احتجاج جو 8روز سے جاری ہے اس پر نظر اندازی mis – administration اور خالد عراقی کی عدم دلچسپی ہے جسکی خود انکے لئے بھی مناسب بات نہیں انہیں فوری ایکشن لے کر حکومت سے گرانٹ لینی چاہئے اور فیسوں میں اضافے کو روکنا چاہئے۔ یہ کراچی کے طلبہ کو تعلیم سے دور کرنے کی سازش ہے کہ ان پر نجی یونیورسٹیزکی طرح کی فیس ادا کرنی پڑے۔ وفاقی وزیر تعلیم اور وزیر بورڈز و جامعات اور گورنر سندھ کو اسے اپنا ذاتی مسئلہ سمجھ کر جامعہ کراچی کی فیسوں کی کمی اور اسکی عمارتوں کی مرمت، رنگ و روغن اور اسکی تاریخی حیثیت کو بحال کرانے میں کردار ادا کرنا چاہئے۔ گورنر سندھ مخیر حضرا ت سے جامعہ کراچی کی مدد کرائیں۔ خالد عراقی بہت محنتی اور ادارے کے لئے energeticوائس چانسلر ہیں انکی سرپرستی کراچی کے طلبہ کی سرپرستی ہے۔ ایم کیو ایم کو یہ معاملہ ترجیحی بنیادوں پر ٹیک اپ کرکے کراچی کے طلبہ کا مستقبل محفوظ بنانے کی ضرورت ہے