نظریاتی سیاست اور اصولوں پر قائم رہنے والے ہم چند ہی بانی اراکین بچے ہیں

کراچی (پ ر) کووا کراچی کی سپریم کونسل کے چیئرمین و آزاد رائٹرز فورم پاکستان کے صدر، سینئر بیورو کریٹ اور رضوان احمد فکری نے کہا ہے کہ نظریاتی سیاست اور اصولوں پر قائم رہنے والے ہم چند ہی بانی اراکین بچے ہیں۔ رہنما اور منزل کا نعرہ پر ری ایکشن دینے والے مصطفی کمال کو حدف تنقید بنانے والے وضاحت فرمائیں کہ قائد کا غدار موت کا حقدار کے نعرے پر مہاجر نوجوانوں اور ایک دوسرے کے قتل عام پر کسی کا ضمیر کیوں نہیں جاگا؟ ایم کیو ایم پاکستان پر تنقید عزر گناہ بدتر از گناہ کے مترادف ہے۔ مصطفی کمال نے آئینہ دکھایا تو برا مان گئے۔ آج جتنی جماعتیں کھل کر کام کر رہی ہیں یہ مصطفی کمال اور انیس قائم خانی کی جرات مندی کی وجہ سے ہے۔ ورنہ کوئی جھنڈا نہیں لگا سکتا تھا۔ فاروق ستار، خالد مقبول، امین الحق نے جرات مندی کی تو قوم پر وطن دشمنی کا لیبل لگنے سے بچا۔ پاکستان ہم سب کی ریڈ لائن ہے اور افواج پاکستان ہمارا مان ہیں۔ پاکستان بنانے کے لئے 20لاکھ جانوں کا نزرانہ دینے والے اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ کبھی بے وفائی نہیں کرسکتے۔ مہاجر قوم محب وطن ہے اور کسی کو ملک کے خلاف اور ہرزہ سرائی سے پوری قوم کا امیج خراب نہیں کرنے دیگی۔ ہمارا جنون سبز ہلالی پرچم ہے۔ رضوان احمد فکری نے کہا کہ آفاق احمد نے جب 1991میں مصطفی کمال کی طرح آواز اٹھانے کی کوشش کی تو لانڈھی میدان جنگ بن گیا اخبارات کو دھمکیوں کی بارش کردی گئی۔ صرف جسارت اور ڈان دباؤ میں نہیں آئے۔ جسارت کے رپورٹر کو خبرکی سزا اپنے بھائی کی شہادت کی صورت میں ملی۔ ڈان کئی دن نہ چھپا لیکن Surrenderنہیں کیا۔ اگر MQM -Pمیں آکر PSPختم کرکے مصطفی کمال نے جرات مندی کی تو اصل جرات جان ہتھیلی پر رکھ کر پریس کانفرنس تھی۔ کھلی بغاوت تھی اور آج وقت نے انکا موقف درست ثابت کردیا۔ ہمارا آج بھی یہی موقت ہے کہ کسی بھی پلیٹ فارم پر ہوں حق کی آواز بنیں۔ 7جون 2004کو مجھے اغوا کرکے جو کچھ کیا گیا اور موت قریب سے دکھائی اگر نعمت اللہ خان اور محمد شاہد Stand نہ لیتے تو ریل کی پٹری پر لٹانے والے فائرنگ اسکواڈ سے مروانے میں کامیاب ہوجاتے۔جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے۔ دوسری بار گھر کے پاس سے اغوا کیا اور 28لاکھ روپے کے چیک اور مشترکہ بہن بھائیوں کے گھر کے کاغزات رکھ لئے گئے تب رہائی ملی۔ مصطفی کمال، انیس قائم خانی اور فاروق ستار نے مسیحا کا کام کیا۔ یہ ہمت اگر نہ دکھائی ہوتی تو ایم کیو ایم پاکستان کا وجودختم ہوجاتا۔ میرا سوال یہ ہے کہ مہاجروں کو ملک سے باہر بیٹھ کر غدار ثابت کرنے کی کوشش 20لاکھ بانیان پاکستان کے لہو سے غداری ہے۔احمد سلیم صدیقی مہاجر کتاب ہیں وہ اگر ایم کیو ایم پاکستان کا حصہ ہیں تو پھر کسی وضاحت کی ضرورت نہیں رہتی۔ 1979میں جامعہ ملیہ کالج ملیر میں ممبر شپ لی۔ آج بنیادی ورکر ہونے کے ناطے اور اہم ترین عہدوں پر رہنے کے بعد اخلاقی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے جواب دیا ہے جو وی لاگ کرنے والوں کو کھلا جواب اور انکے لئے تازیانہ عبرت ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *