یوں تو سیم آلٹمین نے اپنے تئیں اور ایلون میکس کے ساتھ ملکر مصنوعی ذہانت بارے بنیادی کامسرانجام دیکر دنیا کو بہت چونکایا مگر سویڈش فلاسفر،محقق اور آکسفورڈ یونیورسٹی میں ’’فیوچرآف ہیومینیٹی انسٹی ٹیوٹ‘‘ کے بانی اور ڈائریکٹر نک بوسٹروم نے مصنوعی ذہانت،سیمولیشن تھیوری اور انسانیتکے مستقبل کے امکانات پرتحقیقکرکے جو شہرت کمائی وہ کسی اور کے حصے میں اب تک نہیں آئی۔یہی نہیں بلکہ اس نے جدید فلسفے کے موضوعات کے حوالیسے ایک کہرام مچا دیا۔اس میں سر فہرست اس کی’’ سیمولیشن تھیوری‘‘ ہے جو اس نے اپنے ایک مقالے میں پیش کی جس کا عنوان تھا”Are you Living in a Computer Simulation” جس میں اس نے یہ نظریہ پیش کیا کہ ’’یہ ممکنہے کہ ہم ہم ایک مصنوعی حقیقت یا کمپیوٹر سیمولیشن میں زندگی بسر کررہے ہیں ‘‘ اس کے پیش کئے گئے نظریئے کے تین بندی نکات ہیں۔
-1انسانی نسلیں ٹیکنیکی طور پر ترقی یافتہ ہوں گی۔مستقبل میں انسان یا کوئی اور مخلوق اتنی ٹیکنیکی ترقی حاصل کرسکتی ہے کہ وہ مکمل حقیقت جیسی سیمولیشنز بنانے کے قابل ہوں۔
-2اگر کوئی اعلی تہذیب ایسی حقیقت نما سیمولیشنز تخلیق کر سکتی ہے، تو ممکنہ طور پران کی بے شمار تعداد میں تخلیق کرے گی۔اس صورت میں ایسی سیمولیشنز میں موجود ’’شعور‘‘ یا لوگ تعداد میں زیادہ ہوں گے۔
-3بوسٹروم کا کا کہنا ہے ،اگر بے شمار سیمولیشنز بنائی جائیں تو اس بات کا امکان زیادہ ہے کہ ہم بھی انہی میں سے ایک سیمولیشن میں ہیں،نہ کہ اصل حقیقت میں ۔
اس کے علاوہ نک بوسٹروم نے مصنوعی ذہانت اور اس کے اخلاقی اور وجودی خطرات پرایک کتاب Superintelligent ,Paths ,Dangers, Strategies لکھ کر دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت کے اخلاقی پہلوئوں پر بحث کی محرک بنی۔بوسٹروم نے دنیا کو خبردار کیاکہ ’’مصنوعی ذہانت کو مناسب کنٹرول اور اور اخلاقی بنیادوں پر نہ بنایا گیا تو یہ انسانیت کے لئے ایک بہت بڑا خطرہ بن سکتی ہے‘‘ یوں بین الاقوامی سطح پر اس بارے ایک مکالمے کا آغاز ہوا اوردنیا اور اقوام عالم کو مستقبل کے ممکنہ چیلنجز کے لئے تیاررہنے کی جانب شدت سے راغب ہونے کو کہا گیا۔
بوسٹروم نے بجا طور پر انسانیت کو اس امر پر توجہ دلائی کہ ’’ سپر انٹیلی جنس‘‘جو انسانوں سے زیادہ ذہین ہو ،اس کے مقاصد اور فیصلہ سازی ہمارے قابو سے باہر ہوسکتی ہے ،اگر اسے انسان دوست اخلاقیات اور اصولوں کے مطابق ڈیزائن نہیں کیا گیا تواس کے نتائج ہولناک اور تباہکن ہو سکتے ہیں ،ایسی سپرانٹیلی جنس انسانی بقاء کے لئے خطرہ بن سکتی ہے ۔ بوسٹروم اس کے معاشی ، معاشرتی اور عسکری شعبوں تک میں داخل ہوکر وقت کے ساتھ ساتھ قوت اور طاقت کا ایسا منبع بننے کی وعید دیتا ہے اور اس امر کے خطرے کا الارم بجایا ہے کہ یہ عمل غیر محسوس طور پر ہوگا جس کی وجہ سے اس کے مشوروں کے بغیر کوئی کام کرنا ہی دشوار ہوجائے گا،یہاں تک کہ انسانی اقدار کا انتقال اور ’’ویلیو الائنمنٹ بھی اس کے تابع ہوجائیں گی‘‘۔
-4بوسٹروم کی تحقیق کا ایک اہم نکتہ یہ بھی ہے کہ سپر انٹیلی جنس انسان کے وجود کیلئے ایک وجودی خطرہ بن سکتی ہے ،ایک غیر قابو شدہ اور غیر اخلاقی مصنوعی انٹیلی جنس خود مختاری کے ساتھایسے فیصلے لے سکتی ہے جو انسانی مفادات اور بقاء کے خلاف ہوں-سیمولیشن تھیوری جسے بعضجدید فلاسفر اور سائنسدان دلچسپی کی نگاہ سے دیکھتے ہیں یہ کس حد تک حقیقت اورسچائی کے قریب ہے اس باریابھی تک کسی اور نے قطعی ثبوت پیش نہیں کیا ،تاہم کچھ نظریاتی اور فلسفیانہ دلائل اس امر کے امکان کو کسی حد تک حقیقت کے گرد گرداننے کی طرف مائل نظر آتے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت، کمپیوٹر پاور اور ورچوئل رائلٹی کے میدان میں تو ممکن ہے مستقبل میں ایسی طاقتور سیمولیشنز بنائی جاسکیں جوجو حقیقت جیسی دکھائی دیںاور محسوس ہوں ۔لیکن ابھی تک ہم ایسی ٹیکنالوجی سے بہت دور ہیں جو ایک مکمل کائنات یا شعور کی سیمولیشن بنا سکے۔ (واللہ اعلم)