لاہور میں سموگ (smog) ایک سنجیدہ ماحولیاتی مسئلہ بن چکا ہے جو سردیوں کے آغاز کے ساتھ بڑھ جاتا ہے۔ سموگ دراصل دھند (fog) اور آلودگی (smoke) کے امتزاج سے بنتی ہے۔ اس میں خاص طور پر ٹریفک، صنعتوں، فصلوں کے باقیات کو جلانے، اور گرد آلود ذرات شامل ہوتے ہیں جو ہوا کو آلودہ کرتے ہیں۔ لاہور اور پنجاب کے دیگر علاقوں میں سموگ کی شدت بڑھنے کی وجہ سے عوام کو صحت کے مسائل، جیسے سانس کی بیماریاں، کھانسی، آنکھوں میں جلن، اور دیگر پھیپھڑوں کے امراض کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
سموگ کی وجوہات
- فصلوں کو جلانا: قریبی علاقوں میں کسان فصلوں کی باقیات جلاتے ہیں جس سے بڑی مقدار میں دھواں اور کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج ہوتی ہے۔
- گاڑیوں کی آلودگی: ٹریفک کی وجہ سے خارج ہونے والی گاڑیوں کی آلودگی سموگ میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
- صنعتی آلودگی: فیکٹریوں اور صنعتوں سے نکلنے والا دھواں اور مضر ذرات ہوا کو آلودہ کرتے ہیں۔
- تعمیراتی سرگرمیاں: تعمیرات کے دوران نکلنے والی گرد و غبار بھی ہوا میں شامل ہوتی ہے اور آلودگی کا باعث بنتی ہے۔
سموگ کے اثرات
- صحت پر اثرات: سموگ سانس کے مسائل، دمہ، الرجی، دل کے امراض اور آنکھوں میں جلن کا باعث بنتی ہے۔
- ماحولیاتی اثرات: سموگ ماحول کو بھی متاثر کرتی ہے۔ سورج کی روشنی کی شدت کم ہوجاتی ہے، جس سے درجہ حرارت میں کمی ہوتی ہے اور روشنی کم پڑتی ہے۔
حکومت کے اقدامات
حکومت نے سموگ پر قابو پانے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں، جیسے کہ صنعتی آلودگی پر قابو، فصلوں کو جلانے سے روکنا، اور گاڑیوں کی جانچ۔ اس کے علاوہ عوام کو احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایت دی جاتی ہے۔
احتیاطی تدابیر
- باہر نکلتے وقت ماسک کا استعمال کریں۔
- غیر ضروری باہر نکلنے سے گریز کریں۔
- گھر میں ایئر پیوریفائر کا استعمال کریں۔
- زیادہ پانی پییں تاکہ جسم کی نمی برقرار رہے۔
لاہور میں سموگ کو کنٹرول کرنے کے لیے حکومتی اقدامات کے ساتھ ساتھ عوامی شعور بھی ضروری ہے تاکہ اس مسئلے پر قابو پایا جاسکے۔