وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نومبر 2027 تک اس عہدے پر موجود رہیں گے جس سے ’نظام کو تسلسل ملے گا۔‘
قومی اسمبلی اور سینیٹ نے پیر کو سروس چیفس کی مدت ملازمت تین سال سے بڑھا کر پانچ سال کرنے کی منظوری دی ہے۔
اس بارے میں بی بی سی اردو کے نامہ نگار عماد خالق سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ چونکہ جنرل عام منیر کو نومبر 2022 کے دوران تعینات کیا گیا تھا لہذا اب وہ آرمی ایکٹ میں ترمیم کے بعد نومبر 2027 تک آرمی چیف رہیں گے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ماضی میں ایوب خان سے لے کر جنرل باجوہ تک، قریب تمام آرمی چیفس کو ایکسٹنشن ملی تاہم ’اب ہم نے مسلح افواج کے تینوں بازوؤں کے لیے قانون بنا دیا ہے۔ ہم نے اس میں کوئی تفریق نہیں کی ہے۔‘
وہ کہتے ہیں کہ ’پاکستان میں ایکسٹنشن کا سلسلہ ایوب خان کے دور میں شروع ہوا۔ اس کے بعد آٹھ، نو آرمی چیفس کو ایکسٹنشن دی گئی۔ ایوب خان، ضیا الحق، مشرف نے خود اپنے آپ کو ایکسٹنشن دی۔۔۔ یہ ساری ایکسٹنشنز افراد کے لیے تھیں۔ اب ہم نے اس حوالے سے قانون واضح کر دیا ہے۔‘
اس سوال پر کہ اس کی ضرورت کیوں پیش آئی، خواجہ آصف نے کہا کہ موجودہ حالات میں تسلسل کی ضرورت ہے اور یہ ضروری ہے کہ جو بھی مسلح افواج کا سربراہ ہو وہ اسمبلی اور دیگر اداروں کی پانچ سالہ مدت کی طرح مناسب وقت کے لیے بہتر دفاعی منصوبہ بندی کر سکے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ سروس چیفس کی مدت میں طوالت سے نظام کو استحکام ملے گا اور یہ توقعات کے مطابق چل سکے گا۔ انھوں نے واضح کیا کہ ’آرمی چیف کی تعیناتی کا اختیار اب بھی ہمارے (حکومت کے) پاس ہی ہے۔‘
’ہم نے گنجائش نکالی ہے کہ کوئی کامن گراؤنڈ نکالا جائے۔ ہم نے نظام کو قانونی اور آئینی شکل میں ڈھالا ہے تاکہ قانون کی خلاف ورزی نہ کی جائے۔‘
اپوزیشن جماعتوں بالخصوص تحریک انصاف کی جانب سے تنقید کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ بھول گئے ہیں کہ ان کے رہنما سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ آرمی چیف قوم کا باپ ہوتا ہے۔