احمدپورشرقیہ( نامہ نگار) 39 واں مہرے والا راجن پور رواں سال 16 نومبر خواجہ فرید سرائیکی امن،ادبی و ثقافتی میلے کا ہر سال انعقاد کے حوالے سے صدر شعبہ سرائیکی پروفیسر ڈاکٹر محمد الطاف ڈاھر جلالوی نے اپنے بیان میں کہا کہ خواجہ فرید امن میلہ دنیا بھر کے سرائیکی زبان وادب کے شاعروں، ادیبوں،نقادوں، محققین اور سٹوڈنٹس کے ایک بہت بڑی نعمت، تربیت گاہ اورسرائیکی قومی ورثے کا آمین ہے۔ہمیشہ کسی بھی کلاسک سوسائٹی، قوم و ملت کی اخلاقی اقدار کی تربیت،معاشی خوشحالی میں بنیادی کردار ادب و تصوف کرتاہے۔اعلی جدید ٹیکنالوجی تعلیمی ماحول کے ساتھ مقامی لوگوں کے میلے ٹھیلے مادری زبانوں کی ترویج کیلئے عملی مثالی نمونہ ہوتے ہیں۔شعور،فن و فکر اور تخلیقی صلاحیتوں کو ہمیشہ مقامی مادری زبان ہی آبیاری کرتی ہے۔سرائیکی زبان و ادب کے مایہ ناز امن پسند دھرتی جایا شاعر سئیں سردار عاشق خان بزدار سرائیکی زبان و ادب کی ترویج کے لئے عملی جدوجہد کا مضبوط ترین خوبصورت استعارہ بن چکےہیں۔اب سرائیکی زبان ورلڈ لینگؤیجز میں شامل ہوچکی ہے۔ قدیم وادی سندھ تہذیب وتمدن اگر بیٹی ہے تو وادی ھاکڑہ، سرسوتی تہذیب وتمدن ماں ہے۔ 6000چھ ہزار سال قدیم تاریخی حوالہ اب سرائیکی وسیب کی عالمگیر شناخت بن چکا ہے۔شاعر،صوفی اور ادیب ہمیشہ دنیا کے لیے امن و ہم آہنگی مذاہب،رواداری، محبت واتحاد، یکجہتی،احترام آدمیت کے فلسفے کوں فروغ دیتا ہے۔پاکیزہ حسن صورت رخ محبوب، حسن صوت موسیقیت،حسن کلام شاعری، حسن حرکات وجد و رقص ،جھمر کےفلسفے کو عام کرتا ہے۔رب، کائنات اور بندے کے رشتے کو جوڑتا ہے۔انسانی تربیت،حکمت و دانش ،عروج تہذیب وتمدن، ریت روایت ،ادب،سماج کی شناخت فہم و فراست کا بہترین آسان ابلاغ ہمیشہ ماں بولی ہوتی ہے۔