مغرب کو خبردار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ روس جوہری ہتھیاروں سے بھرپور جوابی کارروائی کرے گا۔روسی صدر ولادیمیر یوٹن نے منگل کے روز نظرثانی شدہ جوہری ڈیٹرنس پالیسی پر دستخط کئے جس کے مطابق ایک جوہری ملک کی شراکت کے ساتھ کسی بھی ملک نے روس پر روایتی حملہ کیا تو اسے روس پر مشترکہ حملہ تصور کیا جائے گا۔
روسی صدر نے یہ قدم امریکی صدر جو بائیڈن کے فیصلے کے بعد اٹھایا جس میں یوکرائن کو روس کے اندر اہداف پر لانگ رینج امریکی میزائلوں کے ساتھ حملہ کرنے کی اجازت دی گئی ۔پیوٹن کے نظرثانی شدہ ’جوہری نظریے‘ پر مبنی پالیسی میں کہا گیا ہے کہ روس پر کوئی بھی بڑا فضائی حملہ ’جوہری ردعمل‘ کو متحرک کر سکتا ہے، اس سے واضح ہوتا ہے کہ روسی صدر کی جانب سے مغربی طاقتوں کو پسپائی پر مجبور کرنے کے لیے روس کے جوہری ہتھیاروں کو استعمال کی دھمکی پر عمل بھی ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ جو بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے اجازت ملتے ہی یوکرین نے پہلی بار روس پر امریکی لانگ رینج میزائل سے حملہ کیا ہے، روس کا کہنا ہے کہ یوکرین کی جانب سے داغے گئے 6 میزائلوں کو ہریانسک میں مار گرایا گیا، یوکرین کا دعویٰ ہے کہ روس کے اندر 110 کلو میٹر کے فاصلے پر ایک اسلحے کے ڈپو پر حملہ کیا گیا، جس سے دوسرے دھماکے بھی ہوئے۔