انسانی و اسلامی معاشرے کی ترقی کے روح رواں حضرت مولانا عبدالواسع صاحب کی سیاست اور ہماری خوش قسمتی۔

تحریر : محمد حنیف کاکڑ راحت زئی

” ہیں لوگ وہی جہاں میں اچھے

آتے ہیں جو کام دوسروں کے “

زندگی کے دوڑ دھوپ میں جہاں ہر ادمی اپنے اپ کیلیے جی رہا ہے۔ اپنے اپ تک محدود ہو رہا ہے اور دوسروں کیلیے جینے کا فلسفہ ناپید ہو رہا ہے۔ ایسی صورتحال میں ہمارے درمیان ایسے سوچ کا مالک کا اگر وجود ہو جو معاشرے اور معاشرے میں موجود ہر فرد کو اپنے تن کا حصہ سمجھتا ہو تو وہ کسی مسیحا سے کم نہیں۔ میں ہمارے صوبے اور جمعیت علمائے اسلام کو خوش قسمت سمجھتا ہوں جنکے درمیان حضرت مولانا عبدالواسع صاحب جیسے وسیع القلب اور مثبت انسان جی رہے ہیں۔ اپ کی ترجیحات میں جز کی بجائے کل کی فلاح وبہبود کا فکر ہے۔اپنی ذات سے بالاتر سوچتے ہوئے اسلامی و انسانی بنیادوں پر بنے سوسائٹی پر یقین رکھتا ہے۔ اور اس کیلیے مولانا صاحب نے ہر فورم پر عوام کی وکالت کی ہے۔

حضرت مولانا عبدالواسع صاحب اگر اج جمعیت کے صوبائی امیر وسنیٹر ہیں یا اس سے قبل کئی اہم وزارتوں پر رہے ہیں یا اس سے بھی پہلے اس کی زمانہ طالبعلمی کی بات کی جائے تو اپ نے ہمیشہ مجموعی انسانی ترقی و خدمت کا عملی مظاہرہ کیا ہے۔

حضرت مولانا عبدالواسع صاحب وہ ہستی ہیں جو حقیقی طور پر دوسروں کے کام اتے ہیں۔ اپ دوسروں کے لیے جی رہے ہیں۔ دوسروں کے دکھ درد میں کام اتے ہیں ۔ دوسروں کی تکلیف کو اپنی تکلیف سمجھتے ہیں۔ ہم فخر سے یہ دعوی کر سکتے ہیں یہی اچھے اور سچے صفات مولانا صاحب کی شخصیت میں شامل ہیں۔ اپ کی زندگی سچائی, بھائی چارے, اتحاد واتفاق اور خدمت سے عبارت ہے۔ اج مولانا صاحب کو اللہ تعالی نے جو مقام و مرتبہ دیا ہے۔ یہ سب اپ کی نیک نیتی, فراخدلی اور عوام کی صحیح نمائندگی کا شاخسانہ ہیں۔ جس کے نتیجے میں اللہ نے انہیں عزت و تکریم سے نوازا ہے ۔ہماری دعا ہے کہ اس طرح کے شخصیات کا سایہ تادیر ہم پر رہے, امین۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *