شاہ نعمت اللہ ولی کے تفصیلی حالات زندگی ایران اور افغانستان ی قدیم لائبریریوں میں موجود ہیں۔ آپ کا پورا اسم گرامی سید نورالدین نعمت اللہ ہے۔ آپ پانچویں امام سیدنا حضرت باقر اور اس واسطے سے حضرت علی مرتضیٰ ابن ابی طالبؓ کی اولاد ہیں۔ آپ کرمان (ایران) میں پیدا ہوئے۔ آپ کے دیوان میں مطبوعہ شدہ آپ کی تاریخ پیدائش بتاریخ چہاردہم ربیع الاول 731ہجری (14.3.731ہجری دوشنبہ) درج ہے۔
شاہ نعمت اللہ ولی نے اپنے علم کشف سے فارسی شعروں پر مشتمل شاہ رخ مرزا کی اولاد اور مغلیہ خاندان کے آنے والے دور اور حکمرانوں کے بارے میں اپنے مخصوص اسلوب میں پیش گوئیاں کیں اور تحفتاً شاہ رخ مرزا کو عطا کیں جو کہ زمانہ کے گزرنے کے ساتھ ساتھ بالکل صحیح ثابت ہوئیں۔ ان مشہور قصیدہ ہا کا ہر شعر ”پیدا شود“ اور ”می بینم“ کے ردیف پر ختم ہوتا ہے۔
”می بینم“ کے ردیف میں کہے ہوئے 56اشعار آپؒ کے موجودہ دیوان صفحہ 527تا 529پر قصیدہ ہا بعنوان ”قصہ ای بس غریب“ کے اندر موجود ہیں۔ ان اشعار میں حضرت مہدیؑ اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دور تک کے حالات بیان کئے ہیں۔ آپ کا دیوان 850صفحات پر پھیلا ہوا ہے۔
مغلیہ خاندان کے زوال کے بعد جس پیشین گوئی کی بے پناہ دھوم مچی وہ نادر شاہ درانی کا ہند پر حملہ اور دہلی کا سفاک قتل عام تھا۔۔۔۔ اپ فرماتے ہیں ۔ نادر آید زایراں مے ستاند تخت ہند ۔۔۔۔ قتل دہلی پس بہ زور تیغ آں پیدا شود ۔۔۔ ترجمہ ۔۔ نادر شاہ ایران سے آکر ہندوستان کا تخت ۔۔چھین لے گا، لہذا اس کی تلوار کے زور سے دہلی کا قتل عام ہو گا۔۔۔۔انگریز دور میں جن پیشین گوئیوں نے گوری سرکار پر ہیبت طاری کر کے اشاعت پر پابندی پر مجبور کر دیا وہ حرف بہ حرف سچ ثابت ہوئیں۔ آپ فرماتے ہیں ۔ بعد ازاں گیرد نصاریٰ ملک ہندویاں تمام۔۔۔۔ تا صدی حکمش میاں ہندوستاں پیدا شود۔۔۔۔ ترجمہ۔۔اس کے بعد عیسائی تمام ملک ہندوستان پر قبضہ کر لیں گے۔ ایک سو سال تک ان کا حکم ہندوستان پر چلتا رہے گا۔۔۔
ظلم و عداوت چوں فزوں گردوبر ہندوستانیاں۔
۔۔ ز نصاریٰ دین و مذہب رازیاں پیدا شود۔۔۔
ترجمہ ۔۔ جب اہل ہند پر ظلم اور عداوت کی زیادتی ہو جائے گی تو عیسائیوں کی طرف سے دین اسلام کو بہت نقصان پہنچ جائیگا۔۔۔۔ ہندوستان کے انگریز وائسرائے لارڈ کرزن نے یہ پیشن گوئی اس وجہ سے قانونا ممنوع قرار دی تھی کہ شاہ صاحب کی پیشین گوئیوں کی ساکھ کی وجہ سے عوام میں انگریز کیخلاف بغاوت نہ پیدا ہو۔ لیکن یہ پیشین گوئی بھی سو فیصد سچ ثابت ہوئی اور انگریز سو سال کے قریب حکومت کرنے کے بعد یہاں سے رخصت ہو گئے۔ شاہ صاحب کی پیشین گوئی کے عین مطابق انگریزوں نے دین میں فتنہ پیدا کرنے کیلئے قادیانیت کا وہ لعنت آلودہ پودا کاشت کیا جو آج تک امت مسلمہ کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کیلئے گورے آقاؤں کا دجالی آلہ کار ہے۔
سقوط مشرقی پاکستان کے وقت اس پیشین گوئی کی بڑی دھوم تھی۔ شاہ صاحب فرماتے ہیں ۔۔۔
نعرہء اسلام بلند شد بست وسہ ادوار چرخ۔۔۔
بعد ازاں بار دگر یک قہرشاں پیدا شود ۔۔
۔ ترجمہ۔۔ اسلام کا نعرہ تئیس سال تک بلند رہے گا۔ اس کے بعد دوسری بار ان پر ایک قہر ظاہر ہو گا۔۔۔۔ گویا یہ قہر الٰہی پیشن گوئی کے عین مطابق 1971ء میں مسلمانوں کی تباہی و بربادی اور قتل و غارت کے بعد سقوط مشرقی پاکستان کی صورت میں ظاہر ہوا۔ غدار ملک و ملت شیخ مجیب الرحمٰن کی وجہ سے پندرہ لاکھ غیر بنگالی اور متحدہ پاکستان کے حامی پانچ لاکھ بنگالیوں کا سفاک قتل عام کیا گیا۔ جبکہ اسی غدار کی بیٹی حسینہ واجد آج تک متحدہ پاکستان کے حامی محبانِ اسلام کو پھانسیوں پر چڑھا رہی ہے۔
انگلستان و امریکہ یعنی الف سے شروع ہونے والے دو ممالک کے حوالے سے شاہ صاحب کی مصدقہ پیشین گوئی ہے کہ ۔۔۔
آں دو الف کہ گُفتم الفے تباہ گردد ۔۔۔
را حملہ ساز باید بر الف مغربانہ ۔۔۔
ترجمہ۔ دو الف یعنی انگلستان اور امریکہ میں سے ایک الف تباہ ہو جائے گا۔ روس انگلستان پر حملہ کر دے گا۔۔ جیم شکست خوردہ بارا برابر آید۔۔ آلات نار آرند مہلک جہنمانہ۔۔۔ ترجمہ۔ جنگ عظیم دوئم میں شکست خوردہ جرمنی یا جاپان روس کے ساتھ برابری کرے گا ۔ اس جنگ میں جہنمی قسم کے مہلک آتشی ہتھیار استعمال کئے جائیں گے۔ ممکنہ طور پر یہ تیسری جنگ عظیم ہو گی جس میں حریف ممالک کے ایٹمی ہتھیاروں کی اتنی تعداد چلے گی جو پوری دنیا کو تباہ کر کے رکھ دے گی۔۔۔ پھر اسی اسی کے تسلسل میں فرماتے ہیں ۔۔ کاہد الف جہاں کہ یک نقطہ رونماند۔ الا کہ اسم و یادش باشد مؤرخانہ ۔۔ ترجمہ: انگلستان اتنا تباہ ہو گا کہ اس کا ایک نقطہ بھی باقی نہ رہے گا سوائے یہ کہ اس کا نام اور تذکرہ تاریخ کی کتابوں میں باقی رہ جائے گا۔
خیال رہے کہ حضرت نعمت شاہ ولی کی پیشین گوئیوں کے حوالے سے جن لوگوں نے اپنے اپنے موقف اور اندازے کے مطابق خود ساختہ اشعار بنا لئے ان میں انگریزوں کے وہ آلہ کار قادیان پیش پیش ہیں جنہوں نے مرزا قادیانی کو نبی ثابت کرنے کیلئے شاہ صاحب کے نام سے جعلی اشعار شائع کیے لیکن وہ جعلسازی اس لئے عریاں ہو گئی کہ ان شعار کی زبان بندی و شعری اوصاف شاہ صاحب کے اعلی فن سخن کے برعکس انتہائی ناقص تھے۔۔۔۔
لہذا ظہور مہدی اور نزول عیسی کے اسلامی عقیدے کی سچائی کی دلالت کرتا ہوا شاہ صاحب کا یہ شعر بڑا اہم ہے۔ آپ فرماتے ہیں۔۔۔۔ترجمہ: اچانک حج کے دنوں میں مہدی علیہ السلام ظاہر ہونگے۔انکی ظاہر ہونے والی یہ شہرت تمام دنیا میں مشہور ہو جائے گی۔۔۔۔۔۔ناگاہ بہ موسم حج مہدی عیان باشد۔۔۔۔۔
ایں شہرت عیانش مشہور در جہانہ۔۔۔۔۔۔
زیں بعد از اصفہاں دجال ہم در آید۔۔۔۔۔
عیسیٰ برائے قتلش آید ز آسمانہ۔۔۔۔ترجمہ۔ اس کے بعد اصفہان شہر سے دجال ظاہر ہو گا۔ اس کے قتل کرنے کیلئے عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے اُتر آئیں گے۔۔ ۔شاہ صاحب کی یہ پیشین گوئی تمام مصدقہ احادیث صحیہ کے عین مطابق ہے۔
اس طرح نوسٹرا ڈیمس کی پیشگوئیاں بھی اس قدر درست ثابت ہوئیں کہ ان پر کوئی شک نہیں کیا جا سکتا مثلا اس نے سوسال قبل یہ بتا دیا کہ برطانیہ کی پارلیمنٹ اپنے بادشاہ کا سر قلم کر دے گی۔ اس کی سینکڑوں پیشین گوئیاں ایسی ہیں جو حرف بہ حرف سچ ہوئیں۔ روس اور فرانس کا انقلاب ، چارلس اول کی موت، نپولین کی کسمپرسی ، پہلی اور دوسری عالمی جنگوں کا احوال ، ہٹلر کی سوانخ اور انجام ۔ ستر کی دہائی میں عرب طاقتوں کا ابھرنا، پولینڈ نژاد پوپ پر قاتلانہ حمل ہے جیسی تمام پیشین گوئیاں سو فیصد سچی ہوئیں ۔
لہذا مستقبل کے بارے میں اس نے جو کہا ہے اسے یکسر نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ان میں اہم اور واضع نشانیاں رکھنی والی پیشین گوئی امریکہ اور برطانیہ میں کمزور کرنے والے اخلاقی انحطاط کی تباہ کن شدت ہے۔ جس کی وجہ سے یہ ممالک کمزور ہو کر روسی حملے کا مقابہ نہ کر سکیں گے۔ دنیا میں قحط اور آلودگی سے تباہی ، کسی بڑے مغربی لیڈر کو زہر دیا جانا اور سمندری افواج کے مابین ایک تنازعہ کا بگڑ کر اس تیسری عالمی جنگ کی شکل اختیار کرنا کہ جس میں ایٹمی میزائلوں کا بے تحاشا استعمال اور زلزلوں کا تسلسل کے ساتھ ہی بالآخر دنیا کی مکمل تباہی ایسی پیشگوئیاں ہیں جو ابھی پوری ہونا باقی ہیں ۔۔
عین ممکن ہے کہ امریکہ کا چین کے سمندروں یا روس کا ترکی کے ارد گرد اپنا بحری بیڑا جمع کرنا ہی مذکورہ سمندری تنازعہ ہو۔۔۔۔ شاہ صاحب یا نوسٹرا ڈیمس کی جو بھی پیشین گوئیاں ہوں، ہر فاروق درویش کیلئے سب سے اہم پیشین گوئی نبیء آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے کہ, ” میری امت کے دو گروہوں کو اللہ تعالی خاص طور پر جہنم کی آگ سے بچائیں گے۔ ایک گروہ جو ہند سے جنگ کرے گا اور دوسرا گروہ جو اس کے بعد آئے گا اور حضرت عیسیٰ ابن مریم کا ساتھ دے گا ” ۔۔
میرے آقائے نامدار کے اس فرمان کے مطابق بحر صورت آخری فتح ہماری ہے۔ کیوں کہ ان دونوں گروہوں کیلئے جہنم آگ سے پناہ اور آخری فتح کی بشارت عین حق ہے۔ لیکن وہ غزوہء ہند ڈرائینگ روم میں کلاشنکوف تھام کر فوٹو سیشن کروانے والے نام نہاد جہادی دانشور یا مساجد میں بم دھماکے کرنے والے بھارتی را کے ایجنٹ دہشت گرد نہیں ، انشااللہ العزیز پاکستانی قوم کے بچے بوڑھے اور جوان خواتین و حضرات افواج پاکستان کے شانہ بشانہ لڑیں گے۔۔۔