حکومت کا بیرون ممالک جانے کے خواہشمند افراد کو 10 لاکھ روپے تک قرض دینے کا فیصلہ

اسلام آباد(نیوزڈیسک)حکومت پاکستان نے ”وزیرِ اعظم یوتھ لون پروگرام“ کے تحت بیرون ملک ملازمت کے خواہشمند افراد کو 10 لاکھ روپے تک کا قرض فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق یہ قرضہ بیرون ملک ملازمت کے متلاشی افراد کی تربیت، سفری ویزہ اور رہائشی اخراجات کے لیے دیا جائے گا۔

اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ سرکولر کے مطابق 21 سے 45 سال کی عمر کے پاکستانی شہری یہ قرض حاصل کر سکتے ہیں۔ تاہم، اس کے لیے ضروری ہے کہ درخواست گزار کے پاس بیرون ملک ملازمت فراہم کرنے والی کمپنی کا تصدیق شدہ نوکری کا لیٹر موجود ہو۔

مزید برآں، قرض حاصل کرنے کے لیے درخواست گزار کو یہ وضاحت کرنی ہو گی کہ وہ یہ رقم کہاں اور کس مقصد کے لیے استعمال کرے گا۔ قرض کی مدت پانچ سال ہو گی اور اس پر رائج الوقت شرحِ سود سے تین فیصد زیادہ سود ادا کرنا ہو گا۔

ضمانتی شرائط
حکومت کی جانب سے یہ قرض درخواست گزار اور پاکستان میں اس کے کسی قریبی رشتہ دار کے نام پر مشترکہ طور پر جاری کیا جائے گا، جس کا مطلب ہے کہ بیرون ملک جانے والے شخص کے خاندان کے کسی فرد کو ضامن بننا ہو گا۔ تاہم، سٹیٹ بینک نے ابھی تک واضح نہیں کیا کہ یہ قرض کن کن بینکوں سے دستیاب ہو گا۔

بیرون ملک ملازمت کے متلاشی افراد کے لیے قرض کی افادیت
بیرون ملک ملازمت حاصل کرنے کے بعد افراد کو ویزہ فیس، سفری اخراجات، ٹکٹ اور ابتدائی رہائش کے اخراجات جیسے مالی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

راولپنڈی میں قائم خلیق ریکروئٹمنٹ ایجنسی سے منسلک نوید احمد قریشی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ قرض بیرون ملک ملازمت کے متلاشی افراد کے لیے مددگار ثابت ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’بیرون ملک کمپنیوں سے ملازمت کا آفر لیٹر ملنے کے باوجود بھی لوگوں کو بڑے اخراجات برداشت کرنا پڑتے ہیں۔ کئی افراد قرض لینے پر مجبور ہوتے ہیں، بعض اپنی جمع پونجی خرچ کر دیتے ہیں اور کچھ تو اپنی مال مویشی بھی بیچ دیتے ہیں۔ ایسے حالات میں یہ حکومتی قرض بہت سے افراد کی مشکلات کم کر سکتا ہے۔‘

حکومت کے اس اقدام سے نہ صرف بیرون ملک ملازمت کے متلاشی افراد کے لیے آسانیاں پیدا ہوں گی بلکہ ملک کی معیشت کو بھی زیادہ ترسیلات زر موصول ہونے کی توقع ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *