چارہ گر بھی جو یوں گزر جائیں

چارہ گر بھی جو یوں گزر جائیں

پھر یہ بیمار کس کے گھر جائیں

آج کا غم بڑی قیامت ہے

آج سب نقش غم ابھر جائیں

ہے بہاروں کی روح سوگ نشیں

سارے اوراق گل بکھر جائیں

ناز پروردہ بے نوا مجبور

جانے والے یہ سب کدھر جائیں

کل کا دن ہائے کل کا دن اے جونؔ

کاش اس رات ہم بھی مر جائیں

ہے شب ماتم مسیحائی

اشک دامن میں تا سحر جائیں

مرنے والے ترے جنازے میں

کیا فقط ہم بہ چشم تر جائیں

کاش دل خون ہو کے بہہ جائے

کاش آنکھیں لہو میں بھر جائیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *