(ترتیب)
(نظام الدین)
17ستمبر 2024 کے دن
سوشل میڈیا اور نیوز ایجنسیوں پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں مختلف مقامات پر زور دار دھماکے ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ ایک سی سی ٹی وی ویڈیو میں، ایک شخص کو سپر مارکیٹ میں پھل چنتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جب ایک دھماکہ اس کے بیگ کو پھاڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کر دیتا ہے۔ دھماکے کی آواز سنتے ہی راہگیروں کو بھاگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جب کہ آدمی اپنے پیٹ کے نچلے حصے کو پکڑ کر زمین پر گرتا ہے۔ کئی سیکنڈ کے بعد اسے درد سے کراہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
سوشل میڈیا کی خبروں اور دیگر ویڈیوز میں کم از کم ایک بچے سمیت بڑی تعداد میں زخمی افراد کو دکھایا گیا ہے۔ وہ زخمی خون میں لت پت تھے، کچھ کے چہرے اور ہاتھ کے ساتھ ساتھ گوشت کے زخم تھے۔ یہ دھماکے تھے تقریباً 3000 پیجر ز کے جو لبنان اور شام میں بیک وقت پھٹ گئے جس میں عام شہریوں کے ساتھ حزب اللہ کے ارکان سمیت نو افراد ہلاک اور تقریباً تین ہزار زخمی ہوگئے ،
ان خبروں میں ایک خبر حزب اللہ کے جنرل سیکرٹری حس نصر اللہ کی بھی ہے جس میں وہ حزب اللہ کے اراکین کو سیل فون کے بجائے پیجرز استعمال کرتے کا پیغام دے رہے ہیں؟ کیونکہ اسرائیل نے ان کے سیل فون نیٹ ورک میں دراندازی کی ہے، اس کے بعد ایک نئے برانڈ کے پیجر گالف اپولو 924 اے آر مادل کے جو تائیوان کی کمپنی گولڈ کے تھے جن کو یورپ کی ایک کمپنی نے اسمبل کیا تھا جس کے پاس کمپنی کے رائٹ تھے، لیکن ؟ یہ تو ظاہر ہے کوئی حادثہ نہیں تھا، بلکہ ایک منظم سازشی حملہ تھا۔ لیکن اتنا ضرور ہے کہ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ موساد کی پہنچ حزب کے اندرونی حلقوں تک ہے- کہ موساد پیجر کے مینوفیکچرر یا کم از کم کسی بڑے ڈسٹریبیوٹر کے ساتھ گٹھ جوڑ کر چکا ہے- حزب کے کارکنوں کو جو پیجرز دیے گئے غالباً ان میں دھماکے دار مواد چھپایا گیا تھا جو ریموٹ کمانڈ سے فعال کیا گیا- یہ دھماکے دار مواد کیسے چھپایا گیا کہ کسی مینٹیننس کرنے والے کو اس کی موجودگی کا علم نہیں ہوا، کوئی پیچر اتفاقی طور پر، کسی حادثے میں یا کسی اور وجہ سے نہیں پھٹا لیکن ایک ریموٹ کمانڈ پر ہزاروں پیجرز بیک وقت پھٹ گئے- اس کا مطلب یہ ہے کہ پیجر میں دھماکہ خیز مواد چھپانے کا کام بہت بڑے ادارے نے کیا جس کے پاس بہترین انجینیئرنگ دماغ، بہترین مینوفیکچرنگ فیسلیٹیز موجود تھی- پھر تمام کام اس قدر خفیہ طریقے سے کیا گیا کہ حزب کے کسی شخص کو شک بھی نہیں گزرا- یہ کام کوئی چھوٹا موٹا جاسوس یا ٹیکنیشن نہیں کر سکتا، اس کا ڈیزائن اور مینوفیکچرنگ یقیناً کمرشل پیمانے پر کی گئی، یہ پیجر کے دھماکے اس وقت ہوئے جب آج کا نوجوان اس سے بکل ناواقف ہے یہ کب ہماری زندگی میں آیا؟ کس طرح کام کرتا ہے؟ اور جب یہ ہماری زندگی میں آیا کیا اس دور میں بھی اس میں دھماکہ ہوا تھا ؟ یہ سب سؤالات ہیں ؟ دراصل پیجر ایک وائرلیس کمیونیکیشن ڈیوائس ہوتی ہے جو صارفین کو مختصر پیغامات وصول کرنے کی سہولت دیتی ہے۔ یہ خاص طور پر 1990 کی دہائی میں مقبول تھی جب موبائل فون اتنے عام نہیں تھے۔ پیجر کے ذریعے صارف ایک خاص نمبر ڈائل کرتا تھا اور پیغام چھوڑ سکتا تھا جو پیجر کے مالک کو مل جاتا تھا۔ یہ زیادہ تر ہنگامی رابطے یا مختصر معلومات پہنچانے کے لیے استعمال ہوتا تھا، جیسے کہ کسی کو کال بیک کرنے کی درخواست یا ایمرجنسی کی اطلاع۔ آج کل موبائل فون کے عام ہونے کی وجہ سے پیجرز کا استعمال کم ہو چکا ہے
یہ پیجرز ویری ہائی فریکونسی (VHF) ریڈیو سگنلز (138 سے 466 میگاہرٹز) کا استعمال کرتے ہوئے ڈیٹا بھیجتے ہیں۔ یہ رینج ایک عام ایف ایم ریڈیو پروگرام کی طرح ہے۔
پیجر کا سسٹم 1921 میں ڈویلپ ہو گیا تھا
: پاکستان ، ماضی میں، خاص طور پر 1990 کی دہائی اور 2000 کی دہائی کے اوائل میں، پیجرز کا بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا تھا۔ تاہم موبائل فونز اور اسمارٹ فونز کی آمد سے ان کے استعمال میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
. پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی لمیٹڈ (PTCL) کچھ
مقامی تقسیم کاروں کے ذریعے سروس فراہم کرتی رہی ہے لیکن اب پیجر کا استعمال بڑی حد تک ختم ہو گیا ہے، تاہم، کچھ خاص صنعتیں ہسپتال طبی پیشہ ور اور : کچھ سیکیورٹی ایجنسیاں محفوظ مواصلات کے لیے پیجرز استعمال کرتی ہیں۔پاکستان میں اس وقت
فعال پیجرز: 10,000 سے کم ہیں جن میں صحت کی دیکھ بھال کے پیشہ ور افراد، سیکورٹی اہلکار، اور کچھ سرکاری ایجنسیاں استعمال کرتی ہیں پی ٹی سی ایل نے 2014 پیجر بند کردیا تھا
لیکن دنیا میں آج بھی سیکورٹی اداروں کے ساتھ جرائم پیشہ افراد اسے اس لیے استعمال کرتے ہیں کہ آپس کے رابطے کے دوران یہ موبائل فون کی طرح اس کی لوکیشن کو معلوم نہیں کیا جاسکتا،
لیکن بہت سے ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسا نہیں ہے ،
سائبر سیکیورٹی کی دنیا میں سپلائی چین کے حملے ایک بڑھتی ہوئی تشویش ہیں جن میں ہیکرز کی جانب سے پروڈکٹس تک رسائی حاصل کرنے کی وجہ سے بہت سے ہائی پروفائل واقعات پیش آ سکتے ہیں۔ چبک دنیا میں سائبر حملے عام طور پر سافٹ ویئر پر مشتمل ہوتے ہیں۔ مگر یہ ہارڈ ویئر سپلائی چین کے حملے بہت کم ہوتے ہیں کیونکہ ان میں ڈیوائس پر ہاتھ ڈالنا شامل ہوتا ہے۔اگر یہ واقعی ایک سپلائی چین حملہ تھا تو اس میں خفیہ طور پر کسی نہ کسی طریقے سے پیجرز کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کے لیے ایک بہت بڑا آپریشن شامل ہوگا
یہ آلات 10 سے 20 گرام کے درمیان ملٹری گریڈ کے اعلیٰ دھماکہ خیز مواد سے بھرے ہوئے ہو سکتے ہیں، جو جعلی الیکٹرانک پرزے کے اندر چھپائے گئے تھے جو ایک سگنل سے لیس ہوتا، جسے حروف نمبری ٹیکسٹ میسج کہا جاتا ہے، ۔