تحریر حافظ عبدالمتین وٹو فیصل آباد ۔۔
معاف کرتا تب تک اللہ بھی نہیں کرتا۔ میری نظر میں لفظوں احساس کمتری کے شکار میں مبتلا کر دیتے ہیں ایسے زمین پر کے تیر بہت گہرے ہوتے ہیں کیونکہ لفظ ہی ایک ایسا گراتے ہیں جیسے ہم یہ صرف اس قابل تھے لیکن لوگ ہتھیار اور تلوار ہے۔ جس سے انسان کی زندگی بسر ہوتی بھول جاتے ہیں ارشاد باری تعالی ہے۔ اللہ جس کو چاہتا ہے کیونکہ زہریلی چیز کے ڈسنے سے گھاؤ تو بھر جاتے ہیں ہے عزت دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے ذلت دیتا ہے۔ لیکن لیکن لفظ اور زبان کا گھاؤ ، خلا کبھی نہیں بھرتا۔ کسی پہ بہتان انسان کی سوچ بھی کتنی عجیب ہے تا۔ دل آزاری انسانوں اونچے بن جائیں گے۔ لیکن کیا خود کو اندر سے دیکھیں کیا حقدار پہلے مومن انسان ہے پھر اللہ پاک ہے جب تک قلبی سکون ہے اس دل کو ۔ ہر مومن مسلمان کو چاہیے اپنے بندہ نہیں معاف کرتا تب تک اللہ بھی نہیں کرتا۔ میری نظر لہجے میں نرمی ، اداب اور سلوک سے بات کرنے کا ہنر نے میں لفظوں کے تیر بہت گہرے ہوتے ہیں کیونکہ لفظ ہی آئیں۔ جیسے ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم ایک ایسا ہتھیار اور تلوار ہے جس سے انسان کی زندگی بسر تھے ان سے سچا تو کوئی بھی مومن نہیں ہو سکتا۔ لوگ کیسے ہوتی ہے کیونکہ زہریلی چیز کے ڈسنے سے گھاؤ تو بھر جاتے کیسے ہمارے پیارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہیں لیکن لفظ اور زبان کا گھاؤ خلا بھی نہیں بھر تاکسی پہ بہتان سلوک کرتے بھی او پر کوڑا کرکٹ گراتے تو کبھی ان کے لگا کر خود کو چے بن کر یا دوسروںکو غلط ثابت کر کے آپ خود راستے میں کانٹے بچھاتے تو کبھی گالی گلوچ لیکن پھر بھی ہر تو اونچے بن جائیں گے لیکن کیا خود کو اندر سے دیکھیں کیا انسان کے ساتھ بہترین سلوک کے ساتھ پیش آتے قلبی سکون ہے اس دل کو ہر مومن مسلمان کو چاہیے اپنے میری ولی التجا ہے اہل مومن مسلمان ہے۔ اپنے پیارے لہجے میں نرمی اداب اور سلوک سے بات کرنے کا ہنس نے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے راستے پر چلیں۔ لفظوں کا کرائیں جیسے ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم خیال سے کریں کیونکہ لفظوں سے ہی انسان کا وجود تھے ان سے سچا تو کوئی بھی مومن نہیں ہو سکتا۔ لاگ کیسے چھلنی ہو جاتا ہے اور جب بھی بکھرتا کرتا ہے اس کو کیسے ہمارے پیارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مشکل ہو دل ازاری کے لفظ دیکھنے اور پڑھنے میں تو سلوک کرتے بھی کوڑا کرکٹ گراتے تو بھی ان کے راستے چھوٹے ہیں لیکن اس کے معنی کے پیچھے انسان کو دیے میں کانٹے بچھاتے تو بھی گالی گلوچی لیکن پھر بھی ہر انسان دھبے تکلیف درد انسو کا دریاؤں میں بہنا کسی کو نیچا کے ساتھ بہترین سلوک کے ساتھ پیش تے ۔ میری دلی بہت زیادہ تکلیف دہ ہے جو انسان کو پل پل مارنی التجا ہے اہل مؤمن مسلمان سے اپنے پیارے حضور کے دل ازاریے دونوں صورتوں میں ہی جائز نہیں کوئی راستے پر چلیں لفظوں کا چناؤ ریال سے کریں کیونکہ لفظوں کرے یا آپ کسی کی کریں دل کے تاثرات ہی یہ ہے ہی انسان کا وجود چھلنی چھلنی ہو جاتا ہے اور جب بھی کو حسین کن بنانے کا بہترین انچ رکھتے ہیں پھر بے بکھرتا ہے اس کو سمیٹنا مشکل ہو جاتا ہے ۔ دعا ہے اللہ سے کو کن بنانے کا ہے ہے وہ اچھے ہو یا برے لیکن ہمارے معاشرے میں یہ کہ ہم کسی مسلمان کی دل آزاری کا سبب نہ بنائے اور نہ بہت عام ہو چکی ہے خود غرضی حسد بغض کینہ جب کسی ہی کسی کو دکھ درد، تکلیف دے سکے اللہ سب کو ہدایت دے سے اپنا کام نکلوانا ہو تب لوگ بہت اچھے بن کے دنیا اور آخرت سوار نے کی ۔ آج سے خود سے ایک وعدہ ہیں جیسے ہمارے جیسا کوئی شریف نیک اور ادب لیتے چلیں کسی بھی مومن مسلمان کی دل آزاری سے گریز ہی نہیں جیسے ہی کام اور مقصد پورا ہو اس کو فورا کرتا ہے۔ ان شاء اللہ آمین ۔ ہے۔
لگا کر خود کو سچے بن کر یا دوسروں کو غلط ثابت کر کے آپ خود کی کرتے ہیں لیکن معافی اللہ سے مانگتے ہیں جبکہ معانی کا کالم نگار مریم شیر من بوت تو دل آزاری کے لفظ دیکھنے اور پڑھنے میں تو بہت چھوٹے ہیں لیکن اس کے معنی کے پیچھے انسان کو دیے گئے دھے، تکلیف درد ، آنسوں کا دریاؤں میں بہنا، کسی کو نیچا کر دکھانا بہت زیادہ تکلیف دو ہے۔ یہ تکلیف انسان کو پل پل مارتی ہے۔ دل آزاری دونوں صورتوں میں ہی جائز نہیں کوئی آپ کی کرے یا آپ کسی کی کریں ۔ دل کے تاثرات ہی یہ چہرے کو حسین کن بنانے کا بہترین بند رکھتے ہیں پھر بے شک وہ اچھے ہو یا برے۔ لیکن ہمارے معاشرے میں یہ بات بہت عام ہو چکی ہے۔ خود غرضی حسد، بغض ، کینہ۔ جب کسی انسان سے اپنا کام نکلوانا ہو حضور تب لوگ بہت اچھے بن کے رہتے ہیں جیسے ہمارے جیسا چناؤ کوئی شریف نیک اور آداب والا انسان ہی نہیں۔ جیسے ہی چھلنی کام اور مقصد پورا ہو اس کو فورا احساس کمتری کے شکار میں سمیٹنا مبتلا کر دیتے ہیں۔ ایسے زمین پر گراتے ہیں جیسے صرف ہم بہت ہیں اس قابل تھے لیکن لوگ بھول جاتے ہیں۔ ارشاد گئے باری تعالی ہے ۔ سورت نمبر 3 آل عمران آیت نمب دکھانا 26 ترجمہ کہہ دے اے اللہ آبادشاہی کے مالک ! تو ہے جسے چاہے بادشاہی دیتا ہے اور جس سے چاہے بادشاہی آپ کی چھین لیتا ہے اور جسے چاہے عزت دیتا ہے اور جسے چاہے چہرے ذلیل کر دیتا ہے، تیرے ہی ہاتھ میں ہر بھلائی ہے، بے شک شک تو ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے ۔ لیکن انسان کی بات سوچ بھی معنی عجیب ہے نا۔ دل آزادی انسانوں کی کرتے انسان ہیں لیکن معافی اللہ سے مانگتے ہیں ۔