گجرات نصراللہ مجید جامعہ گجرات کے شعبہ تاریخ و مطالعہ پاکستان کے زیر اہتمام ایک روز ہ تربیتی ورکشاپ”تحقیقی مقالہ نگاری میں معیاری و ساختی تحریروں کا طریق کار“ کا انعقاد حافظ حیات کیمپس میں ہوا۔ ORICاور حیاتین ہسٹاریکل سوسائٹی کے اشتراک سے منعقدہ اس ورکشاپ کا بنیادی مقصد علمی تحقیق کے طالب علموں کو تنقیدی و تجزیاتی فکر،معیاری تحقیق کے اوصاف، علمی تحقیق کے طریق کار، نتائج اخذ کرنے کی صلاحیت اور تاریخی و سماجی موضوعات کی افادیت سے روشناس کرواتے ہوئے ان کی ذہنی و فکری تربیت تھا۔ ورکشاپ کے ریسوس پرسن میں پنجاب یونیورسٹی لاہور کے پروفیسر ڈاکٹر فراز انجم اورگورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کے ڈاکٹر عرفان وحید عثمانی شامل تھے۔ افتتاحی تقریب کے مہمان خصوصی ڈین فیکلٹی برائے سوشل سائنسز پروفیسر ڈاکٹرفیصل محمود مرزا تھے جبکہ میزبانی صدر شعبہ ڈاکٹر غلام شبیر نے کی۔ڈاکٹر مشتاق عباسی نے ورکشاپ کا تعارف کروایا۔ پروفیسر ڈاکٹر فیصل محمود مرزا نے کہا کہ تاریخی استدراک میں مقامی تاریخ نگاری کو بے پناہ اہمیت حاصل ہے۔ مقامی تاریخ کا ادراک قومی تاریخ کے بیانیہ کو کامل صورت دے سکتا ہے۔ مؤرخ کو تعصبات سے ماورا ہو کر تاریخی حقائق کو خوش اسلوبی سے بیان کر دینا چاہیے۔ڈاکٹر غلام شبیر نے کہا کہ جامعات معیاری علمی تحقیق کے ذریعے ملک کی اجتماعی ترقی میں ہاتھ بٹاتی ہیں۔جامعات میں اعلیٰ سطح پر زیر تحصیل طلبہ کے لیے معیاری تحقیق کے تمام اوصاف کو سمجھنا ازحد ضروری ہے ڈاکٹر فراز انجم نے ایک افادہ بخش اور معیاری ریسرچ پیپر کے جملہ اوصاف پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ علمی تحقیق میں سوالات اہم ترین کردار کے حامل ہیں۔ تجسس علم کی کنجی ہے۔پروفیسر ڈاکٹر عرفان وحید عثمانی نے علمی تحقیق کے حوالہ سے تاریخ کے تناظرات کو صحیح سیاق و سباق میں پیش کرنے کے لیے انسانی عقل و فہم اور دور حاضر کی مصنوعی ذہانت کے انطباق سے بہترین تحقیقی نتائج سامنے لانے پر زور دیا ورکشاپ میں 50سے زائد پی ایچ ڈی و ایم فل کے طلبہ نے شرکت کرتے ہوئے ورکشاپ کی سرگرمیوں کو بار آور اور افادہ بخش قرار دیا۔ ورکشاپ کے اختتام پر تمام شرکاء کو اسناد شمولیت پیش کی گئیں۔