احمد پور شرقیہ ،ڈیرہ نواب صاحب
(پ ر) محسن پاکستان امیر آف بہاول پور نواب سر صادق محمد خان عباسی پنجم (رحمتہ اللہ علیہ )سابق سرائیکی ریاست بہاولپور کے آخری علم وادب صادق دوست فرمانروا کی 24 مئی کے دن 58ویں برسی کے موقع صدرشعبہ سرائیکی و صدر پپلا پنجاب پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن گورنمنٹ صادق عباس گرائجوئٹ کالج ڈیرہ نواب صاحب کینٹ احمد پور شرقیہ سابق سرائیکی ریاست بہاولپور کے آخری فرمانروا نواب سر صادق محمد خان عباسی خامس کی خدمات کوخراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انکی برسی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ برصغیر و پاک و ھند ریاستوں میں ریاست بہاول پور عظیم الشان 480 کلومیٹر اور 20 ہزار مربع کلومیٹر پر محیط امیر ترین مسلم ریاست تھی۔انڈین حکومت نے قیام پاکستان سے قبل نواب سر صادق محمد خان عباسی پنجم کو ریاست بہاول پور کو انڈیا میں ضم کرنے کے عوض ایک خالی چیک اور فیروز پور ڈسٹرکٹ بہاول پور میں شامل کرنے کی پیشکش بھی کی گئی تھی۔جسے آمیر آف بہاول پور نے ٹھکراتے ہوئے ریاست بہاول پور کا الحاق غیر مشروط طور پر پیارے پاکستان میں کردیا اور اپنے خزانے کے منہ پاکستان کی عوام کے لئے کھولتے ہوئے اپنا تاج پاکستان کے لئے اتار دیا۔ قیام پاکستان سے قبل برطانوی حکومت نے نواب آف بہاول پور کو 52 ہزار پاونڈ کا چیک دیا۔سر نواب صادق محمد خان عباسی پنجم نے یہ رقم قائد اعظم بابائے قوم کو قیام پاکستان کی جدوجہد کے لئے ہدیہ کردی ۔قومی ترانے کے خالق حفیظ جالندھری کو وظیفہ ریاست آف بہاول پور سے ملتا تھا۔قومی شاعر علامہ ڈاکٹر اقبال کو ریاست کی طرف سے مالی امداد دی گئی۔ علامہ اقبال نے نواب صاحب کی توجہ لاہور کے تعلیمی اداروں کی طرف دلوائی جس کو ریاست نے قبول کر لیا اور جب گوشت صرف چار آنے کلو تھا (ایک روپیہ میں 16 آنے ہوتے تھے ) لاہور کے تعلیمی اداروں کے لئے معقول وظیفہ جاری کر دیا۔ کنگ ایڈورڈ ایجوکیشن فنڈ 150000روپیہ ،اسلامیہ کالج لاہور 30000 روپیہ ،انجمن حمایت اسلام 107000 روپے ،پنجاب یونیورسٹی 14000 روپے،انجمن ہلال احمر 14000 روپیہ اس کے علاوہ بھی کئی اداروں کو معقول وظیفہ دیتے تھے۔ قائد اعظم محمد علی جناح نے پاکستان کے معرض وجود میں آنے کے بعد سر نواب صادق محمد عباسی کی گاڑی رولز رائس BWP-72 حلف اٹھانے اور گارڈ آف آنر کا معائنہ کرنے کے لئے، لارڈ ماؤنٹ بیٹن اور محترمہ فاطمہ جناح کے ہمراہ استعمال کی۔پاکستان بننے کے فورا بعد پاکستان کے خزانے میں 10 کروڑ روپے سے زائد رقم بطور امداد نواب آف بہاول پور نے دی ریاست بہاول پور نے ابتدائی مہینوں میں پورے پاکستان کے گورنمنٹ ملازمین کو تنخواہیں دیں۔ نواب آف بہاول پور نے ایک لاکھ سے زائد مہاجرین آباد کاروں کو اپنی ریاست میں آباد کئے۔ انڈیا نے بہاول پور کو سزا دینے کے لئے فیروز پور ہیڈ ورکس کے ذریعے دریائے ستلج کا پانی روک لیا۔مگر نواب آف بہاول پور صاحب نے مزید پاکستان کی کی امداد دل کھول کے کی۔جون 1948 میں سٹیٹ بینک کی افتتاحی تقریب میں قائد اعظم محمد علی جناح نے نواب آف بہاول پور کی شاہی بگھی استعمال کی، بعد ازاں نواب سر صادق خان عباسی نے بہاول پور کی افواج کو پاکستان کی افواج میں ضم کرتے ہوئے 2 کروڑ روپے پاکستان کےسرکاری خزانے میں جمع کرائے۔ پاکستان کے لئے شاندار کاوشوں پر قائد اعظم محمد علی جناح نے سر صادق خان عباسی کو “محسن پاکستان “کا خطاب دیا۔قائد اعظم محمد علی جناح کی وفات کے بعد امیر آف بہاول پور نے کراچی می اپنے محلات القمر اور الشمس کے درمیان 12 ایکڑ پر محیط رقبہ محترمہ فاطمہ جناح کو بطور تحفہ دیا۔ محسن پاکستان سر صادق محمد خان عباسی نے کئی تعلیمی و دیگر سرکاری اداروں میں مساجد کے لئے زمینوں کو عطیہ کرنے کے ساتھ ان کی تعمیر بھی کرائی ۔اس کے علاوہ ہر عام و خاص آدمی کی ان تک دسترس تھی اور اپنی رعایا کو در پیش مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرتے تھے۔ جس کا ثبوت یہ ہے کہ بہاول پور کے سرائیکی بزرگوں کے ساتھ ہر زبان بولنے والے آج بھی ان کے دور کو یاد کرکے انہیں دعائیں دیتے ہیں۔ ایک عہد ساز شخصت ہونے کے ناطے نواب سر صادق محمد خان عباسی خامس کا نام رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے۔نواب سر صادق محمد خان عباسی پنجم کیڈٹ کالج اور یونیورسٹی ڈیرہ نواب صاحب احمد پور شرقیہ کے قیام سے نوجوان نسل کو اپنے قومی حقیقی ہیرو سے روشناسی ہوگی۔پیلیکن ریاست بہاولپور کا صادق دوست سلوگن دنیا کی تاریخ میں نایاب ہے۔