77 ویں یوم آزادی کا مطالبہ پاکستان کو عزت دو۔۔۔!

پاکستان صرف زمین کا ایک ٹکڑا نہیں، بلکہ یہ ایک نظریے کا نام ہے۔ جس نظریہ کے لئے ہمارے اسلاف نے بیش بہا قربانیاں دی ہیں۔ اس نظریے کا نام اسلام ہے اور اسلام رہن سہن، عبادات اور معاشرت کا اعلی مقام ہے۔ پاکستان نظریہ اسلام لا الہ الا اللہ کے نام پر معرض وجود میں آیا ہے۔ یہ 14 اگست کا دن تھا، رمضان کا مہینہ تھا، اور اس بابرکت مہینے کی 27 ویں شب یعنی لیلتہ القدر کی رات تو پاکستان آزاد ہوا، اللہ تعالی نے دنیا پر باور کرایا کہ اگر دنیا والے سلطنت عثمانیہ کا تختہ ملیامیٹ ہی کیو نا کرے، نظریہ اسلام نے پھر بھی زندہ رہ کر پاکستان کی شکل میں پروان چڑھنا ہے اور دنیا چاہیے کہیں سے کدھر پہنچے اسلام ہی وہ افاقی دین و مذہب ہے جو دنیا کے تحفظ، امن اور خوشحالی کا ضامن ہے جس کے سامنے بہت سے نظام ائے بھی، لائے بھی گئے مگر سب نے انسانیت کا بھیڑہ غرق کر کے رکھ دیا۔ سوشل اینڈ جسٹس سسٹم کی ضرورت اس وقت دنیا کے ساتھ ساتھ پاکستان کو بھی ہے جس کے تحت لوگ سکھ کا سانس لے سکے، برائے نام جمہوریت ہی ہے جس نے دنیا کے خدوخال تبدیل کر رکھ دیئے، پاکستان ہی وہ واحد ملک ہوگا جنہوں تمام انسانیت کے تحفظ کے لئے آگے انا ہے۔
پاکستان کا مطلب کیا لا إله إلا الله کے ناروں سے گونجتی ہوئی آوازیں، جب تہذیبوں کی ٹکراؤ نے حضرت انسان کو اس بات پر مجبور کیا کہ الگ الگ تہذیبوں کے مالک اپنے لئے ایک الگ مملکت کا انتخاب کرے تو اکابرین ہند نے مسلمانوں کے تہذیب تمدن کو دیکھتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ چونکہ اسلام ہندو مذہب کے برخلاف مذہب ہے، اپنے عقائد کے مطابق زندگی گزارنے کے لئے دو قوموں کے لئے ناگزیر ہے کہ اپنے لئے الگ مملکت کا انتخاب کرے، جنانچہ مسلمانان ہند نے اپنے اکابرین کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے پاکستان میں اپنے الحاق کا اعلان کیا۔ یہ ایک تویل جدوجہد کا نام ہے، مسلمانان ہند کے نظریاتی، ثقافتی، اور جداگانہ شناخت کے حصول کے لئے جوان، بزرگ، بچے، مرد اور عورت یعنی ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والوں نے بیش بہا قربانیاں دی جس کے بنا پر پاکستان معرض وجود میں آیا۔
14 اگست کا دن ہم ہر سال کی طرح بڑے دھوم دام سے اس سال بھی منائینگے۔ یہ آزادی کا دن ہے پاکستان کے لئے اور پاکستانیوں نے اس دن کو ہر بار کی طرح اس مرتبہ بھی زندہ رکھنا ہے۔ یوم آزادی کے مناسبت سے اللہ تعالٰی کا شکر ادا کرنے کے لئے صبح فجر میں پاکستانی قرآن خوانی کرتے ہے، ملک کے شہیدوں کے لئے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کیا جاتا ہے، سارے ملک کو دلہن کی طرح سجا دیا جاتا ہے اور اس کی کامیابی اور کامرانی کے لئے اللہ تعالٰی کے حضور لوگ سجدہ ریز ہوجاتے ہے۔ سرکاری عمارتوں اور گھروں کی چھتوں پر اپنے ملک کا جھنڈا لہرایا جاتا ہے۔ بسوں، ٹرکوں، سائکلوں، موٹر سائیکلوں، گاڑیوں غرض ہر جگہ اپنے پیارے وطن کی جھنڈیاں لگی ہوئی نظر آتی ہے۔ یہاں 14 اگست کے دن لوگ اپنی وفا کا اظہار کرنے کے لئے ریلیاں نکالی جاتی ہے، جلسے کئے جاتے ہیں، جس میں تقاریر، ملی نغمے وغیرہ ہوتی ہیں۔ اس دن نوجوان، بزرگ، بچے اور عورتیں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔
14 اگست کی مناسبت سے ملک کے طول و ارض کی طرح بلوچستان میں بھی بڑی جوش و جذبے سے منایا جاتا ہے۔ اس سال پراجیکٹ پاکستان، پاکستان آرمی اور صوبائی محکمہ کھیل و امور نوجوانان کی جانب سے 77 ویں یوم آزادی کے مناسبت سے 21 جولائی سے لیکر 13 اگست کی رات تک سپورٹس فیسٹیول کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ 13 اگست کے صبح سائکلنگ ریس کا انعقاد کیا جائیگا اور اسی رات کو ایوب سٹیڈیم میں میگا کلوزنگ سیرمنی کا انعقاد کیا جائیگا جس میں میوزیکل نائٹ کے ساتھ ساتھ فائر ورکس کا اہتمام بھی کیا جائیگا۔ اس فیسٹیول کے انعقاد ک مقصد نوجوانوں مثبت سرگرمیوں کی طرف راغب کرنا ہے نہ صرف بلکہ مادر وطن کی آزادی جیسی عظیم نعمت کے دن کو بھی بھرپور طریقے سے منانا کر اللہ تعالٰی کا شکر بھی بجا لانا ہے۔ ایسے وقت میں جہاں اس صوبے میں امن و امان کی فضاء کو تخت و تاراج کرنے کے لئے بیرونی طاقتیں سرگرم عمل ہو وہاں پر ان سرگرمیوں کے انعقاد سے نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں میں مشغول رکھنا ایک احسن اقدام ہے۔ پراجیکٹ پاکستان کے منتظمین، سی ایم بلوچستان سرفراز بگٹی، سیکرٹری سپورٹس بلوچستان طارق قمر، ڈی جی سپورٹس یاسر بازئی، اور آصف لانگو کے ایسے اقدامات لائق تحسین ہیں۔
پروجیکٹ پاکستان کی جانب سے صوبے کے طول ارض میں تسلسل کے ساتھ مثبت اور سپورٹس کی سرگرمیاں حسب روایت زور و شور سے جاری ہے۔ جنکے جانب سے سے 10 جولائی کے دن 13 سرگرمیاں خضدار، تربت، نوشکی، پنجگور اور پشین میں منعقد کروائیں گئے۔ اس کے علاوہ کوہلو، چمن اور پشین میں کیرئر کاؤنسلنگ، پیغام پاکستان اور دیگر مسائل پر مختلف سیمینارز کا بھی انعقاد کیا گیا۔ ان سیمینار میں تقریبا 250 سے زائد افراد نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ 10 مختلف کھیلوں کے انعقاد میں 1000 سے زائد تماشائیوں نے شرکت کرتے ہوئے اپنے اپنے ٹیموں کو بھرپور سپورٹ کیا۔ 11 جولائی کے دن پراجیکٹ پاکستان کے تحت خضدار، تربت، پنجگور، نوشکی، پشین اور لورلائی میں کل 10 سرگرمیوں کا انعقاد کروایا گیا۔ جس میں کرکٹ اور فٹبال کے میچز سرفہرست ہے۔ ان سرگرمیوں کے انعقاد سے 14 سو سے زائد لوگ لطف اندوز ہوئے۔ 12 جوالائی کو پانچ سرگرمیاں کوہلو، خضدار، تربت، اور نوشکی میں منعقد کرائے گئے۔ جس میں ایک سیمینار “تعمیری معاشرے میں خواتین کا کردار” کے عنوان سے کوہلو میں منعقد ہوا۔ دیگر چار سرگرمیاں کھیلوں کے مناسبت سے تھی۔ ان پانچ سرگرمیوں میں کل 450 افراد نے شرکت کی۔ پراجیکٹ پاکستان(پی پی) کی جانب سے 21 جولائی کو 9 سرگرمیوں کا انعقاد کیا گیا جس میں فٹبال، کرکٹ، ٹیکوانڈو کے کھیل شامل تھے۔ یہ سرگرمیاں کوئٹہ، سوراب، تربت اور نوشکی میں منعقد ہوئے۔ جس میں 990 افراد نے شرکت کرتے ہوئے اپنے ٹیموں کو بھرپور سپورٹ کیا۔ 23 جوالائی کو 12 سرگرمیاں کھز، تربت، نوشکی، پنجگور، ژوب، سوراب، گوادر، خاران اور ضلع پشین میں منعقد کروائیں گئے۔ جن میں 4 سیمینار “نوجوانوں کے لئے قابل رسائی سوشل انٹرپرینیورشپ”، “سکالرشپ پروگرام کے ذریعے بلوچستان کے ایجوکیشن کو تبدیل کرنا”، مدرسے کے طلباء کے لئے بلا سود قرض”، “GRASP کے ذریعے میچنگ گرانٹس چیک کی تقسیم” کے عنوانات سے مختلف جگہوں پر انعقاد کروایا گیا، جن میں BUITEMS, BRSP OFFICE, سرینا ہوٹل شامل ہے۔ ان سیمینارز میں PM یوتھ پروگرام کے چیئرمین رانا مشہود، منسٹر ایجوکیشن راحیلہ حمید درانی، ایم پی اے کلثوم نیاز، سی ای او (پی پی اے ایف) نادرگل، سی ای او BRSP طاہر رشید، روشن خورشید، پی ڈی GRASP جہانزیب خان نے شرکت کی۔ سیمینار میں 360 سے زائد افراد نے شرکت کی۔ اس علاوہ 8 کھیلوں کی سرگرمیاں شامل تھی۔ ضلع ژوب 77 واں یوم آزدی کھیلوں میلہ سجایا گیا جس میں 5 فٹبال کے میچ، 4 کرکٹ کے میچ، اور چار بیڈمنٹن کے میچ کھیلے گئے۔ اس کے علاوہ سوراب، تربت، گوادر، نوشکی، اور خاران میں فٹبال، والی بال، اور کرکٹ، ٹھگ آف وار، بیڈ منٹن، ریس کے الگ الگ میچز کھیلے گئے۔ ان تمام کھیلوں کی سرگرمیوں میں 1000 سے زائد تماشائیوں نے شرکت کی۔ مجموعی طور پر 1400 کے قریب لوگ ان سرگرمیوں میں شامل رہے۔
25 جولائی کو پراجیکٹ پاکستان اور گورنمنٹ آف بلوچستان کے سپورٹس اینڈ یوتھ افئیرز کی جانب سے 22 سرگرمیوں پر مشتمل ایک مشغول دن گزارا گیا۔ اس دن کو ضلع چمن میں 4 فری میڈیکل کیمپس کلی حسن ٹھیکیدار، روغانی، یو سی دامن آشیزئی اور گورنمنٹ پرائمری سکول 1 میں لگائے گئے۔ جس میں 1388 افراد کا مفت معائنہ کروایا گیا۔ 77 واں یوم آزادی سپورٹس فیسٹیول کے توسط سے 13 مختلف سرگرمیوں کا انعقاد کیا گیا جن میں سے چار سرگرمیاں کرکٹ، فٹبال اور ٹیکوانڈو کے کھیلوں پر مشمت ضلع خضدار میں منعقد ہوئے۔ اس علاوہ لورلائی میں کرکٹ اور فٹبال، ضلع بارکھان میں والی بال، زیارت میں کرکٹ، ضلع دکی میں کرکٹ، ضلع ہرنائی میں کرکٹ، ضلع سوراب میں دو کرکٹ، دو فٹبال اور ایک ٹیکوانڈو ٹورنامنٹ کے میلے سجائے گئے۔ پراجیکٹ پاکستان کے تحت ضلع کیچ میں فٹبال ٹورنامنٹ، ضلع آواران میں فٹبال ٹورنامنٹ، ضلع نوشکی میں شوٹنگ والی بال ٹورنامنٹ کے ساتھ ساتھ فٹبال ٹورنامنٹ کی سرگرمیاں شامل ہے۔ ان تمام تر سرگرمیوں میں 16 سو زائد افراد نے شرکت کرتے ہوئے کھیلوں کی ان سرگرمیوں سے خوب محظوظ ہوئے۔ جبکہ مجموعی طور پر 3 ہزار سے زائد لوگ ان سرگرمیوں سے مستفید ہوئے۔ 27 جولائی کے دن کل 12 سرگرمیوں کا انعقاد خضدار، نوشکی، سوراب، لورلائی، موسی خیل، دالبندین اور زیارت میں ہوا۔ 77 واں یوم آزادی 14 آگست (جشن آزادی) سپورٹس فیسٹیول کے تحت خضدار میں کرکٹ میچ، ضلع سوراب میں دو کرکٹ میچز اور دو فٹبال میچز، ضلع کوہلو میں بیڈمنٹن میچ، ضلع زیارت میں سپورٹس فیسٹیول، ضلع دکی میں سپورٹس فیسٹیول، دالبندین میں کھیلوں کے میلے کے تحت فٹبال میچ اور کرکٹ میچ کھیلے گئے۔ اس علاوہ خضدار میں پہلا آل رئیس خلیل احمد (مرحوم) فٹبال ٹورنامنٹ، والی بال ٹورنامنٹ ٹورنامنٹ فیسٹیول سوراب اور سب سے پہلے خاران میر شعیب نوشیروانی فٹبال ٹورنامنٹ کا بھی انعقاد کیا گیا۔ جس میں مجموعی طور پر 15 سو سے زائد تماشائیوں نے شرکت کرتے ہوئے نوجوانوں کی بھرپور داد رسی کی۔
29 جولائی 2024 کو بلوچستان کھیلوں اور دیگر صحتمندانہ سرگرمیوں سے گونج اٹھا، جب صوبے بھر میں پروجیکٹ پاکستان اور صوبائی حکومت کے تحت 7 سرگرمیوں کا انعقاد مختلف ڈویژنز لورلائی، ژوب اور نوشکی میں کیا گیا۔ ضلع لورلائی میں دو کرکٹ میچز، ضلع ہرنائی میں دو کرکٹ میچز، نوشکی میں کرکٹ میچ، جبکہ ژوب میں 2 فٹبال میچز کا انعقاد 77 ویں یوم آزادی سپورٹس فیسٹیول کے تحت کروائیں گئے۔ مجموعی طور پر فیسٹیول کے تحت ان تمام تر صحتمندانہ سرگرمیوں میں 8 سو سے زائد افراد نے شرکت کی۔ 30 جولائی 2024 کو کل 4 سرگرمیاں منعقد کروائی گئی۔ پروجیکٹ پاکستان کے تحت خضدار، سوئی اور ڈیرہ مراد جمالی میں پانچواں آل خز باغبانہ فرینڈشپ فٹبال ٹورنامنٹ، دوستانہ کرکٹ میچ، 14 آگست ڈویژنل کوالیفائنگ فٹبال میچ نصیر آباد کے تحت 2 فٹبال میچز کھیلے گئے۔ 30 جولائی کے تمام سرگرمیوں میں 12 سو تماشائیوں نے شرکت کی۔جولائی کے مہینے سے ہٹ کر 5 اگست کی بات اگر نا کی جائے تو بلوچستان کی محبت اپنے کشمیری بہن بھایئوں کے لئے فراموش کرنے کے مترادف ہوگا۔ 5 اگست 2019 کو جب بھارت نے کشمیر کے خصوصی سٹیٹس کو تبدیل کیا تو تب سے لیکر آج تک پورے ملک کی طرح بلوچستان نے بھی احتجاج کی صورت میں کشمیر کا حق ادا کیا ہے۔ اس سال 5 اگست کو بھی بلوچستان کے لوگوں نے یکجہت ہوکر یوم استحصال کشمیر پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔ احتجاج میں 5 ہزار سے زائد افراد نے شرکت کرتے ہوئے بھارت کے 5 اگست 2019 کے اقدام کی شدید مخالفت کی اور بھارت کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی گئی۔ ریلی ڈی سی آفس سے نکل کر سرینا ہوٹل پر اختتام پذیر ہوئی۔ اس حوالے سے بی اے مال اور ڈی ایچ کے سامنے سکرینز پر بھارتی مظالم کے خلاف پینا فلیکس بورڈز پر بھی تصاویر آویزاں کئے گئے۔ یہ شاندار ریلی الحمد اللہ بغیر کسی نقصان کے پائے تکمیل تک پہنچی۔ ان تمام تر سرگرمیوں سے نوجوانوں میں ایک نیا عزم اور حوصلہ پیدا ہوا ہے، جس کے بنا پر نوجوان منشیات جیسی لعنت، بےراہ روی، ڈپریشن اور سیاسی دروغگوئیوں سے کوسوں دور ہوتے چلے جارہے ہے نہ صرف بلکہ نوجوان طبقہ قوم دارے میں شامل ہوکر اپنے صوبے اور ملک کی تعمیر و ترقی میں شامل ہوکر بہترین مستقبل کے ضامن بننے کے ساتھ ساتھ ایمان، اتحاد اور تنظیم کے پیکر بھی بن رہیں ہے۔ عزت ووٹ کی نہیں، ذاتی مفادات، پارٹی مفادات، یا پھر گروہی مفادات کی نہیں ہوتی۔ عزت ریاست کی ہوتی ہے، ریاست کے جھنڈے کی ہوا کرتی ہے، عوام، ائین اور ریاستی اداروں کی ہوا کرتی ہے، اس لئے پاکستان کو عزت دو۔۔۔!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *