پاکستان رمضان المبارک کی ستائیسوں شب کو مسلمانوں پر نازل ہوا جو رات نزول قرآن کی ہے وہی رات نزول پاکستان کی ہے پاکستان سے محبت کرنا سنت اس کی حفاظت کرنا فرض اس سے یزیدی نظام ختم کرنا مقصدحیات حسین ؓ ہے۔آج پونی صدی ہوگی آزاد ہوئے مگر پلٹ کر قیام پاکستان کے وقت کو یاد کرتے ہیں تو روح غمزادہ ہو کرآنکھوں سے آنسو ٹپکاتے ہوئے اُس دشوار مرحلے کی داستان سنانے لگتی ہے جب ہجرت پاکستان بننے والی زمین کو اپنا خون پلا کر آباد کرنے پر مبنی تھی وہ منظر حیرت و حوصلے پر مبنی تھے جب لاکھوں خاندان پاکستان کے نام پر اپنا سب کچھ ایک پوٹلی میں باندھ کر چل دئیے تھے۔پونی صدی بیت جانے کے بعد اپنے بزرگوں کی ہجرت کا مقصد اور قیام پاکستان کا مقصد اپنے سامنے رکھتا ہوں تو میرے اندر دوران ہجرت جیسے زخم نمودار ہونے لگتے ہیں۔آزادی کے نام پر اس ملک کے لیے قربانیاں دینے والوں کی نسلوں پرغلامی کے حالات دیکھ کر خون کھولتا ہے تب پاکستان بنانے میں غریبوں کا خون بہا تھاآج پاکستان کو چلانے کے لیے غریبوں کا خون نچھوڑا جا تا ہے آزادی آخر ہے کیا؟طاقت کے استعمال سے انسانیت پر ظلم کرنے والوں سے آزادی یاقانون کو اپنے مفاد میں استعمال کرکے دوسروں کا مفادہتھیانے والوں سے آزادی؟یا ناانصافی کرنے والوں سے آزادی یاوسائل پر قابض لوگوں سے آزادی؟ یاایک مذہب پہ دوسرے مذہب کے لوگوں کی حکومت سے آزادی؟ یاہماری قسمت و مستقبل کے غلط فیصلے کرنے والوں سے آزادی؟ گویا تمام ظالمانہ حالات سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے چھٹکارا پانے کی تحریک کا نام تھا آزادی جو قائد اعظم محمد علی جناح علامہ اقبالؒ اور ان کے تمام ساتھیوں کی کاوشوں کا مقصد تھی۔ہندوستان کی کثیر مذہبی و سیاسی قیادتیں آزادی کو انگریز کی روانگی سے منسلک کرتی تھیں اور مسلمانوں کے نزدیک آزادی کو جو مفہوم تھا اسے حضرت علامہ اقبال ؒ نے ترجمانی کرتے ہوئے یوں بیان کیا کہ پاکستان دارالسلام بن جائے ہم نہیں بلکہ اسلام آزاد ہوجائے۔ تصور پاکستان کا حقیقی مقصد ہی یہی تھا اس نظریے کو ہندوں نے مسلمانوں کو قائل کرنے کے لیے یہ اعلان و اقرار کیا کہ مسلمان مطالبہ قیام پاکستان سے پیچھے ہٹ جائیں ہم یہاں اسلام کی آزادی اور تحفظ کی ضمانت دیتے ہیں جس پرعلامہ اقبال ؒ نے تبسم لب سے مسلم علما کوجواب دیاکہ جو فرق آزادی اور آزادی کے مفہوم میں بیان کیا ہے اس سے کہیں زیادہ فرق اسلام اور اسلام کے مفہوم میں ہے آپ حضرات کے نزدیک اسلام وہ ہے جو ہمارے دور ملکیت میں وضع ہوا تراشہ گیا اُس میں تومسلمان غلام کا غلام ہی رہا۔ مسلمانوں کے نزدیک آزادی کا مفہوم یہ ہے کہ وہ ایک خدا کے اطاعت گزار ہوں اورکسی انسان کی حکومت ان کے اوپر نہ ہو۔اور آپ جس اسلام کو اسلام کہہ رہے ہیں اس میں سوائے اس کے کہ آپ کو چند اقدامات کچھ شخصی قوانین کی آزادی ہے اس سے آگے تو کوئی آزادی ان کو نہیں ملے گی یہ فرق ہے آپ کے اسلام میں اور اُس اسلام میں جس کی خاطر ہم آزادی چاہتے ہیں اس حالات کو حضرت علامہ اقبال ؒ نے اپنے شعر میں یوں کہا۔
ملا کو جوہے ہند میں سجدے کی اجازت
ناداں یہ سمجھتا ہے کہ اسلام ہے آزاد
مسلمان ہونے کی حیثیت سے انگریز کی غلامی کے بندتوڑ کر اس کے اقتدار کو ختم کرناہمارا فرض ہے لیکن اس آزادی سے ہمارا مقصد یہ نہیں کہ ہم آزاد ہو جائیں بلکہ ہمارا اول مقصد یہ ہے کہ اسلام آزاد ہواور مسلمان طاقتور بن جائیں اس لیے مسلمان کسی ایسی حکومت کے قیام میں مددگار نہیں ہو سکتا جس کی بنیادیں انہی اصولوں پر ہوں جن پر انگریزی حکومت قائم ہے ایک باطل کو مٹا کر دوسرے باطل کو قائم کرنا نہیں چاہتے ہم تو یہ چاہتے ہیں کہ ہندوستان کلیہ تن نہیں تو بڑی حد تک دارالسلام بن جائے لیکن اگر آزادی ہند کا نتیجہ یہ ہوکہ جیسا دارلکفر ہے ویسا ہی رہے یا اس سے بھی بدتر ہو جائے تو مسلمان ایسی آزادی وطن پر ہزار مرتبہ لعنت بھیجتا ہے ایسی آزادی کی راہ میں لکھنا بولنا روپیہ خرچ کرنا لاٹھیاں کھانا جیل جانا گولی کا نشانہ بنناسب کچھ حرام اور قطعی حرام ہے۔آزادی زمین کے ایک حصے سے دوسرے حصے پہ ہجرت کرنے کا نام نہیں بلکہ آزادی ظالمانہ نظام سے چھٹکارا پا کر حقوق انسانیت کے حصول کا نام ہے۔ عزت سکون تحفظ قانون روزگار مذہبی اصولوں میں زندگی گزارنے کا نام ہے آزادی پاکستان۔
وطن کے اچھے حالات ہی وطن سے محبت کرنا سیکھاتے ہیں اوربرے حالات ہی آزادی کے تقدس کو پامال کرتے ہیں زمینیں انسانوں پر ظلم نہیں کرتیں بلکہ انسان ہی زمین پر ظلم کرتے ہیں یعنی لوگوں پر زمین تنگ کر دیتے ہیں۔میرے وطن پاکستان کی زمین تو سجدوں کے قابل ہے جس طرح اس زمین پر کیا جانے والا سجدہ خدا کو پہنچتا ہے اسی طرح اس زمین پر ہونے والا ہر ظلم بھی خدا تک پہنچتا ہے۔آزادی نظام کی تبدیلی سے ہی ترقی و مظبوطی پر فائز ہوتی ہے۔غربت مہنگائی بے روزگاری ناانصافی لا قانونیت اور سب سے بڑھ کر اسلام مخالف اقدامات اس مقدس سرزمین پاکستان کی سب سے بڑی توہین ہیں اور اس قابل شرمندگی نظام سے آزادی ہی حقیقی آزادی کا مفہوم ہے۔سچا محب وطن وہی ہے جو اس ملک کو اقبال و جناح کا پاکستان بنانے کی جدوجہد کرئے جب اسلام مخالف غلیظ نظام پوری طرح اس ملک میں مردہ باد ہوگا تب میرا پاکستان حقیقی زندہ باد ہوگا۔