اینٹی کرپشن میں سسٹم افسران کا راج

اینٹی کرپشن میں سسٹم افسران کا راج۔ ریٹائرڈ اورانتقال کرجانے والے بھی طلب۔ ڈپٹی ڈائریکٹر ویسٹ کا دفتر وصولی مہم میں سب سے تیز۔ افسران کا اظہار برہمی۔ کے ایم سی میں ہر دفتر میں نئے تعینات افسران کے لیٹرز کی بھرمار۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر ویسٹ کی سب سے زیادہ شکایات۔ رشوت کے ریٹ ڈبل، نہ دینے پر اعلی افسران کو افسران کے خلاف خط
امتیاز ابڑو چین کی بھرمار۔ چیئرمین اینٹی کرپشن بھی بے بس ہوگئے۔ بلاول بھٹو وزیر اینٹی کرپشن اور ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کو فوری ہٹائیں۔ افسران اور انکی تنظیموں کا مطالبہ

کراچی ( ڈسٹرکٹ رپورٹر) اینٹی کرپشن میں سسٹم افسران کا راج۔ ریٹائرڈ اورانتقال کرجانے والے بھی طلب۔ ڈپٹی ڈائریکٹر ویسٹ کا دفتر وصولی مہم میں سب سے تیز۔ افسران کا اظہار برہمی۔ کے ایم سی میں ہر دفتر میں نئے تعینات افسران کے لیٹرز کی بھرمار۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر ویسٹ کی سب سے زیادہ شکایات۔ رشوت کے ریٹ ڈبل، نہ دینے پر اعلی افسران کو افسران کے خلاف خط لکھ دیئے۔ امتیاز ابڑو چین کی بھرمار۔ چیئرمین اینٹی کرپشن بھی بے بس ہوگئے۔ بلاول بھٹو وزیر اینٹی کرپشن اور ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کو فوری ہٹائیں۔ افسران اور انکی تنظیموں کا مطالبہ سامنے آگیا۔ تفصیلات کے مطابق نئی پیسے دے کر ترقیاں حاصل کرنے والے افسران بے لگام ہوگئے۔ ایک ایماندار اینٹی کرپشن افسر نے بتایا کہ اب کوئی افسر کوئی محکمہ محفوظ نہیں۔ صرف سسٹم اور پی پی کے خاص محکمے بے انتہا کرپشن کے باوجود محفوظ ہیں۔نیب تو نیب اب اینٹی کرپشن بھی سیاسی انتقام کا محکمہ بن چکا ہے۔ چیئرمین اور ڈائریکٹر کی لڑائی میں سسٹم جیت رہا ہے۔ وزیر اینٹی کرپشن کے کارندے چھائے ہوئے ہیں۔ PSاور PSہدایات جاری کرتے ہیں۔ لیٹرز میں سخت زبان استعمال کی جا رہی ہے تاکہ ڈر کر افسر منہ مانگی رقم دیں۔ جنوبی میں سرکاری دفتر سب سے زیادہ ہیں لیکن حدف کے ایم سی اور کے ڈی اے ہیں۔ ایم کیو ایم کے زیر اثر علاقوں میں لیٹربازی تیز ہے۔ کچھ اخبار نویس بھی سہولت کار ہیں۔ امتیاز ابڑو نے ایسی روایت ڈال دی ہیں کہ یہ محکمہ اب کرپشن کے بدترین ریکارڈ تو قائم کرسکتا ہے کرپشن روک نہیں سکتا۔ حیدر آباد بھی اسی لئے حدف ہے۔ تفصیلات کے مطابق ریٹائرڈ اور مرجانے والے افسران اور ملازمین کی بھی طلبی کی گئی ہے۔ جن افسران کا کیس سے تعلق بھی نہیں انکے بھی نام ڈال دیئے جاتے ہیں۔ سسٹم افسران کا کہنا ہے لاکھوں دے کر آئے ہیں لاکھوں دینے ہیں تو اندھا تیر بھی چلائیں گے۔ ایسٹ اور سینٹرل کا بھی یہی حال ہے۔ شہریار مہر اور امتیاز ابڑو نے اینٹی کرپشن کے محکمے کو متنازعہ اور مقامی اداروں کی تباہی کا مرکز بنا دیا ہے جبکہ افسران کی مختلف تنظیموں نے عدالت جانے کا بھی اعلان کیا ہے۔ کے ایم سی کے ان محکموں کو بھی لیٹر ملے ہیں جو لیٹرز کا تصور بھی نہیں کرسکتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *