کیا خیراتی ادارے غربت کا علاج ہیں؟ Posted on March 18, 2024March 18, 2024 By admin تحریر۔عاطف طفیل پاکستان میں خیراتی ادارے ایک منفعت بخش صنعت کا درجہ اختیار کر چکے ہیں۔ اس صنعت میں سرمایہ کاری دوسرے کرتے ہیں اور نیک نامی اور مسیحائی کا تمغہ خیراتی اداروں کے سربراہوں کے سینے پر سجتا ہے۔ با الفاظ دیگر ہینگ لگے نہ پھٹکری اور رنگ آئے چوکھا۔ ان خیراتی اداروں کو پرائیویٹ انٹرپرائز کی طرح چلایا جاتا ہے۔ باپ کی تعمیر کردہ خیراتی راجدھانی اس کی اولاد کی طرف منتقل ہوتی ہے۔ مزید برآں دوستوں کی بھی ایڈجسٹمنٹ سے ثواب دارین حاصل کیا جاتا ہے۔ جو رب کا ہے وہ سب کا ہے ”جیسے سحر انگیز تصورات سے خاص و عام“ کا دل موہ لیا جاتا ہے۔ رب کا جو کچھ ہے وہ سب کو تو نہیں ملتا ہے البتہ خیراتی اداروں کے جاگیرداروں کو دنیاوی خوشگواریاں مسلسل ملتی ہیں اور اخروی آسائشوں کی خوشخبری انہیں اس دنیا میں ہی مذہبی پیشواؤں کی جانب سے سنا دی جاتی ہے۔ خیراتی اداروں کے سربراہوں کو پوری دنیا میں مدعو کیا جاتا ہے۔ اوور سیز پاکستانی انہیں ڈالروں کی صورت میں ڈونیشن دے ان کے خیراتی فنڈ میں بے حساب اضافہ کرتے ہیں۔ ویسے تو پاکستانی معاشرے میں صاحب ثروت کو شک شبے کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور یہ تصور کیا جاتا ہے کہ ان کی دولت دو نمبری کا نتیجہ ہے لیکن خیراتی اداروں کے سربراہوں کی کمائی کو جنت کی شاہ کنجی سمجھا جاتا ہے جس سے جنت کا ہر دروازہ کھلتا چلا جائے۔ جنت کا نگہبان فرشتہ رضوان ان کا استقبال کرنے کا منتظر رہتا ہے۔ قرآن حکیم کے مطابق جنت اعمال حسنہ کا نتیجہ ہے لیکن خیراتی اداؤں کے سربراہوں کو یہ جنت اس لیے ملتی ہے کیونکہ پسی ہوئی قوم نے اپنی جمع پونجی ان کے قدموں میں ڈھیر کی ہوتی ہے۔ دنیا کی کسی قوم نے آج تک غربت خیراتی اداروں کی تعمیر سے دور نہیں کی ہے بلکہ اپنی افرادی قوت کو ہنرمند بنا کر رفع کی ہے لیکن وطن عزیز میں غربت غریبوں کو بھکاری بنا کر دور کرنے کا نادر نسخہ دریافت کر لیا گیا ہے۔ پاکستان میں وہی خیراتی ادارے کامیاب ہیں جن کے سربراہ پبلک ریلیشننگ میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتے ہیں۔ یہ اپنی مصنوعی عاجزی اور خود کے پکائے ہوئے اخلاص سے قلوب کو تسخیر کر لیتے ہیں پاکستان میں ”اسلامی ٹچ“ دے کرنا صرف سیاسی کاروبار چمکایا جاسکتا ہے بلکہ خیراتی اداروں کو بھی ترقی کی حیرت انگیز منزلوں کی جانب گامزن کیا جا سکتا ہے۔ خیراتی اداروں کے اجرتی اسٹاف کا نا زندوں میں شمار کیا جا سکتا ہے اور نا ہی مردوں میں ان کی گنتی کی جا سکتی ہے۔ یہ جب گرانی کے سبب اپنی تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کرتے ہیں تو انہیں احساس جرم میں مبتلا کر کے یہ کہا جاتا ہے کہ اپنے پیٹ پر پتھر باندھ کر مرنے کا انتظار کرو اور سرجھکا کر خیراتی ادارے کے سربراہ کو بام شہرت کے عروج پر پہنچاؤ تو ہر صورت جہانوں کا مالک اس محنت کے عوض انہیں جنت میں جگہ تو ضرور دے گا لیکن جنت میں ان کا درجہ خیراتی ادارے کے سربراہ سے پست ہو گا۔ حلوے کی شوقین پاکستانی قوم کیونکہ پردے کے پیچھے دیکھنے کی صلاحیت سے محروم ہے اس لیے جو نظر آتا ہے اسے ہی سچ مان لیتی ہے۔ فکری اعتبار سے سہل پسند پاکستانی قوم یہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ ایک تو سچ ہوتا ہے اور ایک سچ بنایا جاتا ہے تاکہ جو سچ ہوتا ہے اسے چھپایا جا سکے۔ خداوندا یہ تیرے سادہ دل بندے کدھر جائیںکہ درویشی بھی عیاری ہے سلطانی بھی عیاری(اقبال) Post Views: 2 بلاگ عاطف طفیل
بلاگ حکمران اتحاد و حزب اختلاف کو پریشان کن چیلنج درپیش Posted on March 11, 2024March 11, 2024 تحریر۔قادر خان یوسفزئی 2024 سن 2024 ء کے عام انتخابات کے بعد اراکین اسمبلی ایک ایک ایسے دور میں داخل ہو رہے ہیں جو کسی ایک جماعت کے لئے نہیں بلکہ تمام سیاسی جماعتوں اور عوام کے لئے چیلنجوں سے بھرا پڑا ہے۔ چاروں صوبائی اسمبلیوں، کے بعد وفاقی آئینی… Read More
بلاگ آسکر وائلڈ، رحم دل شہزادہ اور امی Posted on March 8, 2024March 8, 2024 تحریر۔شاہانہ جاوید حیدر آباد میں گرمیوں کا موسم بہت سخت ہوتا ہے دن میں لو اور گرد کے ساتھ دھوپ، جبکہ حیدرآباد کی راتیں ٹھنڈی ہوتیں ہیں، وہی لو رات میں ٹھنڈی ہوا کا روپ دھار لیتی ہے، دن بھر کی گرمی کے ستائے لوگ رات میں پرسکون نیند کے… Read More
بلاگ یوم خواتین اور فلسطین! Posted on March 11, 2024 تحریر۔ڈاکٹر لبنیٰ ظہیر 8 مارچ کو دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد یہ ہے کہ خواتین کے حقوق، آزادی اور خود مختاری کے حق میں آ واز اٹھائی جائے۔ دنیا کی متوجہ کیا جائے کہ خواتین بھی مردوں ہی کی… Read More