طارق خان ترین
بلوچستان، جو کبھی سیاسی قوم پرستی، علاقائی تعصب، اور منفی پروپیگنڈے کا مرکز سمجھا جاتا تھا، اب تیزی سے ایک ایسے خطے کی شکل اختیار کر رہا ہے جہاں قومی یکجہتی، امن اور خوشحالی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ 25 دسمبر 2024 کو قائداعظم محمد علی جناح کے 148ویں یومِ پیدائش اور کرسمس کی تقریبات نے اس تبدیلی کو مزید تقویت بخشی۔ ان تقریبات میں بلوچستان کے مختلف اضلاع جیسے کوئٹہ، زیارت، سبی، نوشکی، لورالائی اور خضدار میں منعقد ہونے والی سرگرمیاں شامل تھیں، جنہوں نے معاشرتی ہم آہنگی اور قومی اتحاد کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا۔قائداعظم ڈے کے موقع پر مختلف تقریبات کا انعقاد کیا گیا جن میں سیمینارز، تقریری مقابلے، شجرکاری مہم، کھیلوں کے مقابلے اور مفت طبی کیمپ شامل تھے۔ ان سرگرمیوں کا بنیادی مقصد نہ صرف قائداعظم کی جدوجہد اور اصولوں کو یاد کرنا تھا بلکہ عوام، بالخصوص نوجوان نسل کو یہ باور کرانا تھا کہ قائداعظم کے اصول “اتحاد، ایمان اور تنظیم” آج بھی ہمارے مسائل کا حل پیش کرتے ہیں۔
یہ سرگرمیاں بلوچستان کی قوم پرستی اور علیحدگی پسند بیانیے کی نفی کا ایک مضبوط ذریعہ بنیں۔ یہ منفی بیانات جنہیں بعض گروہ بلوچستان کو ایک باغی خطے کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں، ان سرگرمیوں کی بدولت چیلنج ہوئے ہیں۔ قوم پرستی کی آڑ میں علیحدگی پسند گروہ، جیسے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی اور دیگر ملک مخالف تحریکیں، ہمیشہ عوام کو گمراہ کرنے کے لیے سرگرم رہی ہیں۔ لیکن ان تقریبات نے یہ واضح کر دیا کہ بلوچستان کے عوام پاکستان سے محبت کرتے ہیں اور وہ امن، ترقی اور خوشحالی کے خواہاں ہیں۔ زیارت میں قائداعظم کی رہائش گاہ پر منعقد ہونے والی تقریب میں سول و فوجی قیادت اور شہداء کے خاندانوں کی موجودگی نے اس بات کا ثبوت فراہم کیا کہ بلوچستان کے لوگ قومی بیانیے کے ساتھ کھڑے ہیں۔یہ امر افسوسناک ہے کہ ملک کے مین اسٹریم میڈیا نے بلوچستان کی مثبت سرگرمیوں کو اکثر نظرانداز کیا ہے۔ بلوچستان کی منفی تصویر کشی اور علیحدگی پسندوں کے پروپیگنڈے کو نمایاں کرنا میڈیا کی غیر ذمہ دارانہ پالیسی کی عکاسی کرتا ہے۔ تاہم، ان تقریبات نے اس غفلت کا جواب دیا۔ عوامی شرکت، مختلف قومیتوں کے درمیان ہم آہنگی اور نوجوانوں کی مثبت سرگرمیوں میں دلچسپی نے یہ ثابت کیا کہ بلوچستان کے عوام ترقی پسند اور مثبت سوچ کے حامل ہیں۔
ان تقریبات نے نہ صرف بلوچ، پشتون، پنجابی اور دیگر اقوام کے درمیان بھائی چارے کو فروغ دیا بلکہ ملک میں فرقہ واریت اور تعصب کی نفی بھی کی۔ خاص طور پر کرسمس کی تقریبات نے مذہبی ہم آہنگی کا ایک شاندار مظاہرہ کیا، جہاں مسیحی برادری نے پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے دعائیں کیں۔ یہ تقریبات اس بات کا ثبوت تھیں کہ بلوچستان، جو کبھی علیحدگی پسندوں کے لیے نرم ہدف سمجھا جاتا تھا، اب قومی یکجہتی اور ہم آہنگی کی ایک عمدہ مثال بن چکا ہے۔ بلوچستان میں سال بھر کی طرح اس مہینے بھی پروجیکٹ پاکستان کے تحت مثبت اور کھیلوں کی سرگرمیاں جوش و خروش کے ساتھ جاری رہی۔ 7 دسمبر 2024 کو بھی پروجیکٹ پاکستان کے تحت منعقد ہونے والی سرگرمیوں نے اس مثبت تبدیلی کو مزید تقویت بخشی۔ خاران میں ایک ادبی سیمینار اور کیچ، نصیرآباد، قلعہ عبداللہ اور نوشکی میں کھیلوں کے مقابلے نوجوانوں کو صحت مند تفریح فراہم کرنے اور انہیں شدت پسندی سے دور رکھنے کی کوششوں کا حصہ تھے۔ ان سرگرمیوں نے شدت پسندی، تعصب اور علیحدگی پسندی کے بیانیے کو چیلنج کیا اور بلوچستان کے نوجوانوں کو یہ پیغام دیا کہ ان کا مستقبل پاکستان کے ساتھ وابستہ ہے۔
بلوچستان میں 7 دسمبر 2024 کو پروجیکٹ پاکستان کے تحت مثبت سرگرمیوں کا انعقاد کیا گیا، جس کا مقصد نوجوانوں کو صحت مند تفریح اور علمی و ادبی شعور فراہم کرنا تھا۔ یہ سرگرمیاں صوبے میں بڑھتے ہوئے مثبت رجحانات اور معاشرتی ہم آہنگی کو فروغ دینے کی ایک شاندار مثال ہیں۔ خاران ضلع میں ایک ادبی سیمینار منعقد کیا گیا جس میں تقریباً 550 افراد نے شرکت کی۔ سیمینار کا مقصد ادب کے ذریعے معاشرے میں تعمیری سوچ کو فروغ دینا اور نوجوان نسل کو علم و ادب کی طرف راغب کرنا تھا۔ سیمینار میں مختلف موضوعات پر علمی مقالات پیش کیے گئے، جنہوں نے نہ صرف حاضرین کو معلومات فراہم کیں بلکہ ان کے خیالات کو وسیع تر کرنے میں مدد دی۔ شرکاء کی بھرپور دلچسپی اس بات کا ثبوت تھی کہ بلوچستان میں علمی اور ادبی سرگرمیاں عوامی توجہ حاصل کر رہی ہیں۔
دوسری جانب کھیلوں کے میدان میں بھی پروجیکٹ پاکستان نے اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں۔ صوبے کے چار اضلاع، یعنی کیچ، نصیرآباد، قلعہ عبداللہ اور نوشکی میں مختلف کھیلوں کے مقابلے منعقد ہوئے، جن میں مجموعی طور پر 3,650 افراد نے شرکت کی۔ ان تقریبات کا مرکز آل ڈسٹرکٹ کیچ مرحوم محمد ایوب ناک آؤٹ کرکٹ ٹورنامنٹ تھا، جو نوجوانوں کے لیے اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کا ایک بہترین موقع ثابت ہوا۔ یہ کھیل نہ صرف نوجوانوں کی جسمانی اور ذہنی صحت کے فروغ کا ذریعہ بنے بلکہ ان میں نظم و ضبط، ٹیم ورک اور مقابلہ کرنے کا جذبہ بھی پیدا کیا۔ یہ سرگرمیاں اس بات کی گواہی دیتی ہیں کہ پروجیکٹ پاکستان صوبے میں امن، خوشحالی اور ترقی کے لیے سرگرم ہے۔ ادبی، علمی اور کھیلوں کی سرگرمیاں نہ صرف نوجوان نسل کی توانائیوں کو مثبت سمت میں لے جا رہی ہیں بلکہ ان کے روشن مستقبل کی بنیاد بھی رکھ رہی ہیں۔ بلوچستان کے مختلف اضلاع میں منعقد ہونے والی یہ سرگرمیاں ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ مثبت اقدامات کے ذریعے شدت پسندی، مایوسی اور تعصب کا خاتمہ ممکن ہے۔ پروجیکٹ پاکستان کی یہ کاوشیں بلوچستان کے بہتر کل کی ضمانت ہیں، جو امید، امن اور خوشحالی کے پیغام کو عام کر رہی ہیں۔
قائداعظم ڈے، کرسمس کی تقریبات اور پروجیکٹ پاکستان کے تحت مثبت سرگرمیوں کے تسلسل نے یہ ثابت کر دیا کہ بلوچستان کے عوام منفی پروپیگنڈے کو مسترد کر چکے ہیں۔ یہ تقریبات قومی یکجہتی، سماجی ہم آہنگی اور مثبت رجحانات کو فروغ دینے کا ایک ذریعہ بنیں۔ قائداعظم کے اصولوں پر عمل کرکے اور ملک کے تمام طبقات کو ساتھ لے کر چلنے کی حکمت عملی اپناتے ہوئے ہم بلوچستان کو ایک ترقی یافتہ، پرامن اور خوشحال خطہ بنا سکتے ہیں۔ بلوچستان کے عوام کا یہ پیغام واضح ہے: وہ علیحدگی پسندی اور قوم پرستی کے بجائے پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، اور