عید رات پر ہوائی فائرنگ موٹر سائیکل پر تیز رفتاری اور ون ویلنگ

تحریر اسلام بہادر
کالم کی شروعات پشتو کی ایک مصرعے سے کرانا چاہتا ہوں
(اختر دا خلقو خوشحالی دا
زما اختر مالہ دا غم زیرے راوڑینہ)
پوری عالم اسلام عیدالفطر بڑے جوش و جذبے سے منایا گیا ہے بھارت اور بنگلہ دیش کے علاؤہ باقی ممالک میں 10 اپریل بروز بدھ جبکہ بھارت اور بنگلہ دیش میں 11 اپریل بروز جمعرات کو عید منائی گئی یہ ایک بالکل فیورلی مذہبی تہوار ہے جوکہ ہر سال رمضان المبارک کے روزوں کے بعد یکم شوال المکرم کو منائی جاتی ہے شوال کا چاند دیکھنے کیلئے ملک کے مختلف علاقوں میں کمیٹیاں تشکیل پاتی ہے جس میں کچھ زونل کمیٹیاں ہوتی ہیں جو کہ مرکزی کمیٹی کے ماتحت کام کرتی ہیں اور شواہد و گواہی اکھٹی کرکے مرکزی کمیٹی کو ارسال کردیتی ہے اور پھرعید ہونے یا نا ہونے کا حتمی فیصلہ مرکزی کمیٹی ہی کرتی ہے ایسی طرح مقامی سطح پر بھی کمیٹیاں ہوتی ہیں کہ جو عید کیلئے بنائی جاتی ہیں جس میں صوبہ خیبر پختونخوا کے ایک بڑے غیر سرکاری کمیٹی ہر سال پشاور میں مسجد قاسم علی خان میں مفتی شہاب الدین پوپلزئی کی زیر نگرانی میں چاند کے ہونے یا ہونے کا فیصلہ کرتی ہے صوبہ خیبر پختونخوا میں مسجد قاسم علی خان کی شہادتیں اکثر رنگ لے آتی ہے اور عید ہونے یا ہونے کا انحصار ان کے فیصلوں سے منسوب کئے جاتے ہیں اس سال الحمدللہ پاکستان کے علاؤہ سعودی عرب، خلیجی ممالک، امریکا ، یورپ ، آسٹریلیا اور ملائیشیا میں ایک ہی روز عید الفطر کا اعلان ہوگیا ۔ لوگوں نے عید کیلئے نئے کپڑے ، جوتے اور دوسری تمام چیزیں عید سے پہلے ہی خرید لیں اور بچا کچا سامان چاند رات پر لینے کیلئے بازاروں اور مارکیٹوں کا رخ کیا پاکستان بالخصوص خیبرپختونخوا میں یہ عمل بہت ہی خطرناک فعل ہے کیونکہ اس رات یہاں پر بے تحاشا ہوائی فائرنگ ہوتی ہے اور اکثر عید کی رات کسی کے گھر میں ماتم برپا کردیتی ہے اکثر خبروں میں آتا ہے کہ ہوائی فائرنگ سے فلاں والد فلاں جان کی بازی ہار گئے اور پھر اس گھر اور محلے میں خوشی کی بجائے غم ڈھیرے ڈال دیتے ہیں اس سال بھی ضلع ہنگو کے علاقے ٹل میں ہوائی فائرنگ سے ایک پھول جیسے نوجوان کی موت واقع ہوئی پورا علاقہ سوگوار ہوا عید کے روز خوشی کے بجائے وہاں غم پایا گیا تادم تحریر آج اس نوجوان کا سوئم منایا جا رہا ہے یقین جانئیے نوجوان اتنا خوبصورت تھا کہ کسی سے دیکھا نہیں جا سکتا تھا۔ دوسرا واقع پختون قوم کو اللہ ہدایت دے اس رات مینگورہ میں عید کی خوشی میں ہوائی فائرنگ سے بچی ہاتھوں ہر مہندی لگانے گھر کے صحن میں گولی لگنے سے شہید ہوگئئ۔اور گھر میں عید سوگ میں بدل گیا۔خدارا جہالت کب ختم کروگے۔کتنے گھروں کو ویران کروگے کتنے ماؤں بہنوں کو ہر سال رونے دھونے پر مجبور کروگے یہ تو تھی چاند رات کی بات اب آتے ہیں عید کے پہلے تین آیام پر جب عید کے پہلے روز عید کے نماز کے بعد لوگ گھروں کو واپس جاتے ہیں تو پھر بہت سے نوجوان موٹر کاروں اور موٹر سائیکلوں پر گھومنے کیلئے نکل پڑتے ہیں اور سیر و تفریح کیلئے مختلف مقامات کا رخ کرتے ہیں میرا ہر گز یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ سیر و تفریح کیلئے نا جائیں آپ جائیں بے شک جائیں لیکن دوسرے مہذب قوموں کی طرح نا کہ آپ موٹر سائیکلوں پر تین یا چار بندوں کو بٹھا کر اور سپیڈ یا ون ویلنگ کرکے نا صرف اپنے لئے موت کا سامان مہیا کرتے ہیں بلکہ دوسرے لوگوں کے لیے بھی خطرناک ثابت ہوسکتی کیونکہ ون ویلنگ اورسپیڈ ویسے بھی موت کو دعوت دینے کی مترادف ہے اسی عید کے دوسرے دن ضلع ہنگو میں ایک تیز رفتار موٹر سائیکل بے قابو ہوکر گہری کھائی میں جا گری جس سے ابھی تک اطلاعات کے مطابق دو افراد کی موت واقع ہوئی ہے اور اسی روز دو تیز رفتار ڈاٹسن پیکپ اور ایک چینچی کا خطرناک ایکسیڈنٹ ضلع لکی مروت کے گنجان آباد علاقے تاجہ زئی میں ہوئی جس سے آخری اطلاعات ملنے تک اموات کی تعداد 10 تک جا پہنچی ہے تحریر کا مطلب ہے کہ آخر کب تک ایسا ہوتا رہے گا اور کب تک ہم کو اس سے سبق سیکھنے کا موقع ملے گا اور کب تک خوشیوں کو غموں میں بدلتے رہیں گے یاد رہے کہ اس قسم کے واقعات سے مرنے والوں کے گھروں میں ہر سال ماتم ہوتے رہے گی خدارا ہوش کے ناخن لیں اور سمجھ جائے بے شک خوشی منائیں جیسے دوسرے مزاہب کے لوگ مناتے ہیں ابھی تک ایسی کوئی رپورٹ آج سامنے نہیں آیا کہ کرسمس یا ھولی کے موقعوں پر کبھی ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں کیونکہ وہ لوگ اپنی خوشیاں ایک خاص طریقے سے مناتے ہیں وہ بھی گھومنے اور سیرو تفریح کیلئے جاتے ہیں اور خوب انجوائے بھی کرتے ہیں لیکن ایک خاص ترتیب سے نا اپنے لئے مسائل پیدا کرتے ہیں نا دوسروں کیلئے۔ ہمارے پولیس اور انتظامیہ کو بھی اس بات کو سیریس لینا چاہیے تاکہ آئندہ کیلئے ہم بھی اپنی خوشیاں دوسرے قوموں کی طرح منالیں
کالم کا احتتام پشتو کے نامور شاعر صاحب شاہ صابر کی اس شعر سے کرنا چاہتا ہوں۔۔
دا زالے اختر بہ سرہ یو زے وی
کلی تہ پہ شپو دے راولم جنانہ
راشہ پہ جرگو دے راولم جنانہ۔۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *