تحریر۔طارق خان ترین
برصغیر کی تقسیم کے وقت ہی یہ واضح ہو چکا تھا کہ بھارت اپنے توسیع پسندانہ عزائم سے باز نہیں آئے گا۔ جب کشمیری عوام نے پاکستان کے ساتھ الحاق کی خواہش ظاہر کی تو بھارتی قیادت نے فوج کشی کر کے اس خطے کو زبردستی اپنے تسلط میں لے لیا۔ لاکھوں کشمیریوں کو شہید کر دیا گیا، ان کے گھر جلا دیے گئے، اور ایک نسل کو غلامی کی زنجیروں میں جکڑ دیا گیا۔ بھارت نے اپنی ہٹ دھرمی کا ثبوت دیتے ہوئے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کو مسلسل نظر انداز کیا اور مسئلہ کشمیر کو ہمیشہ کے لیے دفن کرنے کی کوشش کی، مگر تاریخ نے بارہا ثابت کیا ہے کہ آزادی کی جدوجہد کو دبایا تو جا سکتا ہے، ختم نہیں کیا جا سکتا۔
کشمیر کی آزادی کی تحریک میں بے شمار سپوتوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، لیکن دشمن کے سامنے گھٹنے ٹیکنے سے انکار کر دیا۔ برہان وانی کی شہادت نے تحریک کو ایک نئی جہت بخشی، اور نوجوانوں نے اپنے خون سے آزادی کی شمع کو مزید روشن کیا۔ مقبول بٹ اور افضل گورو کو جھوٹے مقدمات میں پھانسی دے کر بھارت نے یہ سمجھا تھا کہ تحریک دم توڑ جائے گی، مگر ان کی شہادت نے کشمیریوں کے دلوں میں مزید جوش اور ولولہ پیدا کر دیا۔ سید علی گیلانی کی استقامت، یاسین ملک کی مزاحمت، اور میر واعظ عمر فاروق کی قیادت آج بھی جدوجہد آزادی کی علامت بنی ہوئی ہے۔
ظلم جب حد سے بڑھ جاتا ہے تو مٹ جاتا ہے، مگر بھارت کے مظالم کی داستان ابھی تک باقی ہے۔ 5 اگست 2019 کو نریندر مودی نے اپنے آمرانہ فیصلے سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے ثابت کر دیا کہ بھارت ایک غاصب اور جابر ریاست ہے۔ آرٹیکل 370 اور 35A کا خاتمہ نہ صرف کشمیری عوام کے حقوق پر حملہ تھا، بلکہ اس کے ذریعے کشمیر کو ہندو اکثریتی ریاست میں تبدیل کرنے کی سازش کا آغاز کیا گیا۔ ایک طرف لاکھوں کشمیریوں کو گھروں میں محصور کر دیا گیا، دوسری طرف وادی کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کر دیا گیا۔
بھارت کی تاریخ ظلم، دھوکہ دہی اور ریاستی دہشتگردی سے بھری پڑی ہے۔ اندرون ملک مسلمانوں کو دوسرے درجے کے شہری بنا دیا گیا، گجرات کے قتل عام میں ہزاروں بے گناہوں کو زندہ جلا دیا گیا، بابری مسجد کو شہید کر کے مذہبی تعصب کو ہوا دی گئی، اور شہریت کے متنازعہ قانون کے ذریعے مسلمانوں کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی گئی۔ انتہا پسند ہندو تنظیموں کے ہاتھوں بے شمار مسلمانوں کو گائے کے نام پر قتل کر دیا گیا، مگر نام نہاد عالمی برادری خاموش تماشائی بنی رہی۔
بھارت صرف اپنے ملک کے اندر ہی نہیں بلکہ پورے خطے میں بدامنی کا ذمہ دار ہے۔ پاکستان میں دہشتگردی کے بے شمار واقعات میں بھارتی ایجنسی را کا ہاتھ رہا ہے۔ 2016 میں پاکستان کی انٹیلیجنس ایجنسیوں نے بھارتی نیوی کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کو بلوچستان سے گرفتار کر کے بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کیا۔ اس جاسوس نے خود اعتراف کیا کہ وہ بلوچستان میں علیحدگی پسندی کو ہوا دینے اور کراچی میں دہشتگردی پھیلانے کے مشن پر تھا۔
بلوچستان میں دہشتگرد تنظیموں کو بھارتی سرپرستی حاصل رہی ہے، اور اس کا ایک اور بڑا ثبوت گلزار امام شنبے کی گرفتاری ہے۔ اس علیحدگی پسند کمانڈر نے بھارتی منصوبوں کو بے نقاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ کس طرح بھارت بلوچ نوجوانوں کو ورغلا کر پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔ اسی طرح سرفراز بنگلزئی نے بھی اعتراف کیا کہ بھارت کی خفیہ ایجنسیاں بلوچستان میں دہشتگردوں کو فنڈنگ اور اسلحہ فراہم کر رہی ہیں۔
بھارت کی دہشتگردی کا دائرہ کار صرف بلوچستان تک محدود نہیں، بلکہ خیبرپختونخوا میں بھی بھارتی مداخلت کے شواہد سامنے آ چکے ہیں۔ حال ہی میں کالعدم ٹی ٹی پی کے ایک اہم کمانڈر نصراللہ عرف مولوی منصور نے اعتراف کیا کہ بھارت دہشتگرد گروہوں کو منظم کر کے پاکستان میں انتشار پھیلانا چاہتا ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ٹی ٹی پی کو جدید ہتھیار، مالی وسائل، اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کر رہی ہے تاکہ پاکستان میں عدم استحکام پیدا کیا جا سکے۔ حالیہ دنوں میں قومی دھارے میں شامل ہونے والے سابق بی ایل اے کمانڈر نجیب اللہ نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ بھارت بلوچستان میں دہشتگرد تنظیموں کی مدد کر کے پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے۔
پاکستان نے ہمیشہ کشمیری عوام کے حق میں آواز بلند کی ہے اور سفارتی سطح پر ہر ممکن کوشش کی ہے کہ عالمی برادری اس مسئلے کو سنجیدگی سے لے۔ اقوام متحدہ کی قراردادیں آج بھی مسئلہ کشمیر کو ایک حل طلب تنازعہ تسلیم کرتی ہیں، مگر بھارت اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہے اور اقوام متحدہ اس پر کوئی عملی اقدام کرنے میں ناکام رہا ہے۔ پاکستان نے ہر عالمی فورم پر بھارت کے مظالم کو بے نقاب کیا، مگر عالمی برادری کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی۔ ہر سال 5 فروری کو پاکستان بھر میں یوم یکجہتی کشمیر منایا جاتا ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستانی عوام اور ریاست کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔
عالمی طاقتوں کی مجرمانہ خاموشی اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ وہ بھارت کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی سے گریزاں ہیں۔ بھارت کے ساتھ تجارتی اور سفارتی تعلقات کی وجہ سے امریکہ اور یورپی ممالک انسانی حقوق کے ان سنگین جرائم پر آنکھیں بند کیے ہوئے ہیں۔ بھارت کو خوش رکھنے کے لیے انصاف کے اصولوں کو روند دیا جاتا ہے، جو عالمی برادری کے دوہرے معیار کا کھلا ثبوت ہے۔
کشمیر ایک سلگتا ہوا لاوا ہے جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔ قابض افواج جتنے بھی ظلم کر لیں، نہ تو کشمیریوں کی جدوجہد کو ختم کر سکتے ہیں اور نہ ہی ان کے دلوں سے آزادی کی تڑپ کو مٹا سکتے ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ غلامی زیادہ دیر تک برقرار نہیں رہ سکتی، اور وہ وقت دور نہیں جب کشمیری عوام آزادی کی صبح دیکھیں گے۔ پاکستان ہمیشہ کشمیریوں کے ساتھ کھڑا رہے گا اور ان کے حق کے لیے ہر محاذ پر آواز بلند کرتا رہے گا۔ آزادی کشمیریوں کا مقدر ہے، اور یہ مقدر جلد یا بدیر حقیقت کا روپ ضرور دھارے گا۔