کرکٹ میں امریکہ کی واپسی

تحریر ۔ نظام الدین

لفظ “کرکٹ” پرانے انگریزی لفظ “cricc” سے ماخوذ ہے، جس کا مطلب ہے “اسٹک” ممکنہ طور پر “اسٹک “کے گیند سے ٹکرانے کی آواز سے بننے والی کریکنگ آواز کا حوالہ دیا گیا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ “کرکٹ” کی اصطلاح مڈل آنگلش میں تبدیل ہوئی اور بعد میں اسے اُردو سمیت مختلف زبانوں میں “کرکٹ” کے نام سے اپنایا گیا۔ جس کا اردو ترجمہ، کیڑے کی ایک قسم۔ “ٹکڑا” یا ( ٹاکرا ) سے مراد ہے ،
میری آرزو تھی کہ میں یہ کرکٹ کا کھیل امریکہ میں جاکر دیکھوں، لیکن پتہ چلا میری طرح یہ آرزو ہر دوسرے پاکستانی کے دل میں بسی ہوئی تھی ( یعنی) امریکا کی آرزو تو سب نے پال رکھی تھی لیکن؟ وہ آرزو ہی کیا جو پوری ہو جائے،،
” تب”میں میچ دیکھنے کی آرزو انٹرنیٹ سے پوری کرنے لگا ،
ٹی ٹوئنٹی عالمی کپ سنہ 2024، امریکہ اور ویسٹ انڈیز کی میزبانی میں ہونے والا یہ ٹورنامنٹ یکم جون سے شروع ہؤا ۔ ٹورنامنٹ کا پہلا میچ امریکہ اور کینیڈا کے درمیان ڈلاس میں کھیلا گیا ۔ امریکہ کے وقت میں فرق کے باعث پاکستان میں ٹی ٹوئنٹی عالمی کپ 2 جون کو دیکھا گیا ، ٹورنامنٹ میں ناک آؤٹ سمیت کل 55 میچز کھیلے جائیں گے جو 29 دنوں میں مکمل ہوں گے۔
یوں تو کرکٹ کی پیدائش برطانیہ میں ہوئی تھی جہاں پہلا ریکارڈ میچ سنہ 1598 میں کینٹ برطانیہ میں آسٹریلیا کے درمیان کھیلا گیا۔ یہ کھیل وقت کے ساتھ ساتھ مقبول ہوتا گیا، اور پھر ایسا ممکن نہیں کہ برطانیہ نے کسی ملک کو اپنی کالونی بنایا ہو اور کرکٹ کی داستان وہاں نہ چھوڑی ہو؟ وہ برصغیر ہو، یورپی ممالک، یآ پھر امریکہ “جہاں بھی گئے داستاں چھوڑ آئے” برصغیر کی طرح امریکا میں بھی کرکٹ کی ایک بھرپور دلچسپ تاریخی داستاں چھوڑی ہے، جہاں پہلا ریکارڈ شدہ کرکٹ میچ سنہ 1744 نیویارک میں کھیلا گیا تھا۔ “جبکہ” کرکٹ کے کئی قابل ذکر ٹورنامنٹ منعقد بھی ہوئے، جن میں
فلاڈیلفیا انٹرنیشنل کرکٹ ٹورنامنٹ (1893-1911) ان ٹورنامنٹ میں امریکہ کینیڈا اور ویسٹ انڈیز شامل تھے نیویارک کرکٹ لیگ سنہ (1900) (1930) اس لیگ میں نیویارک کے میٹروپولیٹن علاقے کی ٹیمیں شامل تھیں۔
سنہ 1861 میں شروع ہونے والی خانہ جنگی سے قبل امریکہ میں کرکٹ کی نہ صرف مقبول ترین ٹیم تھی بلکہ وہاں کرکٹ کے متعدد کلب اور ایسوسی ایشنز قائم تھیں۔
کم از کم 22 ریاستوں میں کرکٹ میچ باقاعدگی سے کھیلے جاتے تھے سنہ 1859 میں ایک اخبار نے لکھا تھا کہ صرف نیویارک شہر اور اس کے گرد و نواح میں چھ ہزار سے زیادہ پروفیشنل کرکٹر بستے ہیں۔
لیکن پھر اس کمال کو زوال آ گیا اور کرکٹ ہی سے جنم لینے والے کھیل بیس بال نے امریکہ پر پوری طرح سے تسلط جما کر کرکٹ کو وہاں سے بےدخل کر دیا۔ اس کے کئی اسباب بتائے جاتے ہیں ۔ ایک تو بیس بال بہت تیز رفتار کھیل ہے، جو دو تین گھنٹوں میں ختم ہو جاتا ہے۔ اس کے مقابلے میں کرکٹ میچ پر کئی دن لگتے تھے۔
پھر بیس بال کے قواعد و ضوابط کرکٹ کی نسبت بہت آسان ہیں، اس کا میدان چھوٹا ہوتا ہے جو شہری علاقوں میں بھی آسانی سے بنایا جا سکتا ہے، اس کا بیٹ بہت سادہ ہوتا ہے اس لیے سستا بھی پڑتا تھا، وغیرہ وغیرہ۔
ایک اور دلیل یہ پیش کی جاتی ہے کہ امریکی کیھلوں میں اپنی شناخت برطانیہ سے الگ بنانا چاہتے تھے اس لیے بیس بال کو امریکیوں نے جنم دیا،
ان ساری وجوہات کی بنا پر 20 ویں صدی کے آتے آتے امریکہ سے کرکٹ کو قریب قریب دیس نکالا مل گیا۔ورنہ ؟ سوچیے کہ اگر اسی زمانے میں امریکہ کو بھی ٹیسٹ رکنیت مل گئی ہوتی تو کرکٹ کا کھیل آج کہاں ہوتا۔
“لیکن “امریکہ میں حالیہ برسوں میں، کرکٹ میں دلچسپی کا دوبارہ آغاز ہوا ہے، جس کی بڑی وجہ کرکٹ سے محبت کرنے والے ممالک ہندوستان، پاکستان ویسٹ انڈیز اور دیگر ممالک سے تارکین وطن کی بڑھتی ہوئی آبادی ہے۔
یو ایس اے کرکٹ ایسوسی ایشن کا قیام سنہ 2017 میں ملک میں کھیل کے فروغ اور ترقی کے لیے کیا گیا تھا۔ امریکی قومی کرکٹ ٹیم سنہ 2004 سے بین الاقوامی میچ کھیل رہی ہے اور اس کے امید افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔
جہاں تک امریکہ میں کرکٹ کے مستقبل کا تعلق ہے، وہاں مزید کرکٹ اسٹیڈیم اور انفراسٹرکچر بنانے اور نچلی سطح پر شرکت بڑھانے کے منصوبے ہیں۔انٹرنیشنل کرکٹ کونسل
(آئی سی سی) نے بھی امریکہ میں کرکٹ کی ترقی کے لیے سرمایہ کاری کے منصوبے کا اعلان کیا ہے،
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل
(آئی سی سی) کا اپنی پوری تاریخ میں کئی ہیڈ کوارٹر رہے ہیں اس کی بنیاد سنہ 1909 میں رکھی گئی تھی اور اس کا پہلا دفتر لندن میں قائم کیا گیا تھا۔ موجودہ دفتر: سنہ 2005 سے دبئی میں قائم ہے
( آئی سی سی) کرکٹ کی عالمی گورننگ باڈی ہے، جو اس کھیل کے لیے قواعد، ضوابط اور معیارات مرتب کرنے کی ذمہ دار ہے۔ یہ کرکٹ ورلڈ کپ سمیت بین الاقوامی کرکٹ ٹورنامنٹس کا بھی اہتمام کراتی ہے,
دنیا کے کئی ممالک بشمول
اسرائیل ICC کا رکن نہیں ہے، کیونکہ یہ ٹیسٹ کھیلنے والا ملک نہیں ہے اور اس کے پاس بین الاقوامی سطح پر مقابلہ کرنے والی قومی کرکٹ ٹیم نہیں ہے۔ تاہم، اسرائیل کے پاس ایک قومی کرکٹ ٹیم ہے جو نچلی سطح پر بین الاقوامی ٹورنامنٹس میں حصہ لیتی ہے۔
آئی سی سی کی بنیاد 1909 میں امپیریل کرکٹ کانفرنس کے طور پر رکھی گئی تھی، اور اسے 1965 میں انٹرنیشنل کرکٹ کانفرنس کا نام دیا گیا بعد ازاں ، انٹرنیشنل کرکٹ کونسل
(آئی سی سی) بنا اس کے علاوہ کرکٹ سے وابستہ کئی بین الاقوامی تنظیمیں ہیں۔
میریلیبون کرکٹ کلب (MCC)
انٹرنیشنل کرکٹ ایسوسی ایشن (ICA)
ایشین کرکٹ کونسل
(اے سی سی)
افریقی کرکٹ ایسوسی ایشن (ACA)
یورپی کرکٹ کونسل (ECC)
کرکٹ آسٹریلیا (CA)
انگلینڈ اور ویلز کرکٹ بورڈ (ECB)
بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (BCCI)
پاکستان کرکٹ بورڈ
(پی سی بی)
کرکٹ جنوبی افریقہ (CSA)
کرکٹ ویسٹ انڈیز (CWI)
نیوزی لینڈ کرکٹ (NZC)
یہ تنظیمیں عالمی سطح پر کرکٹ کے کھیل کو فروغ اور ترقی دینے کے لیے آئی سی سی کے ساتھ مل کر کام کرتی ہیں۔اور اب یہ امید ظاہر کی جارہی ہے کہ (ائی سی سی) کا ہیڈکوارٹر دوبئی سے امریکہ منتقل ہو جائے گا ؟
امریکا کی کرکٹ میں دلچسپی
اسے سائنسی اصولوں کی بنیاد پر لے جاسکتی ہے جیسے:
طبیعیات: گیند، حرکت، اور توانائی کی منتقلی کی رفتار کو سمجھنا۔
بایو مکینکس: کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے بیٹنگ اور باؤلنگ کی تکنیکوں کا تجزیہ۔
نفسیات: ذہنی تیاری، توجہ اور ٹیم ورک کو سمجھنا۔
اسی طرح کرکٹ کے سامان کو بہتر بنانے کے لیے سائنسی اصولوں کا اطلاق کیا جا سکتا ہے، جیسے:
ہلکی ، مضبوط چمگادڑ گیندوں کو تیار کرنا۔ ایروڈینامکس: زیادہ ایروڈینامک گیندوں اور ہیلمٹ کو ڈیزائن کرنا۔
کرکٹ اور سائنس کا یہ سنگم دلچسپ ہوگا جو کھیل میں دلچسپ اختراعات اور بہتری کا باعث بن سکے گا ،

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *