ہماری جھوٹی انا ملک پاکستان میں سب سے بڑا مسئلہ ہے. ہر کوئی اس جھوٹی انا کی تسکین کے لیے ہمہ وقت تیار رہتا ہے. جس کا خمیازہ ملک و قوم کو برداشت کرنا پڑتا ہے. قیام پاکستان سے لیکر آج تک اس بیماری نے ملک کی جڑیں کھوکھلی کر رکھی ہیں. ہر ادارے نے اس ملک کی بربادی میں اپنا کردار ادا کیا ہے. کوئی بھی پیچھے نہیں رہا. ہم کھلے لفظوں میں فوج پر تنقید کرتے ہیں. پاکستان کی بربادی کا ذمہ دار افواج پاکستان کو ٹھہرایا جاتا ہے. کہا جاتا ہے. کہ ملک پر نصف سے زائد عرصہ افواج پاکستان نے حکومت کی ہے. اور ملک کی بربادی میں اس کا کلیدی کردار ہے. یہ ایک طرف کا موقف ہے. دوسری طرف کا موقف سنے تو پتہ چلتا ہے. کہ اس کے پیچھے عدلیہ کا بھی کردار ہے. عدلیہ نے ہر مارشل لاء کو تحفظ فراہم کیا ہے. نظریہ ضرورت اسی کی پیداوار ہے. پاکستان کی موجودہ تباہی سے یہ اپنا دامن نہیں بچا سکتی. اس نے کبھی جمہوری حکومتوں کو ناجائز طریقہ سے ختم کیا. تو کبھی سازش کرکے منتخب حکومتوں کو گھر بھیج دیا گیا. عدلیہ کا کردار ہمیشہ مشکوک رہا ہے. موجودہ صورتحال میں بھی عدلیہ کا کردار منفی ہے. اس نے اپنے رویہ سے ملک کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے. الیکشن کے فوری بعد منتخب حکومت کے خلاف سازش شروع کر دی گئ ہے. اس کے پیچھے عدلیہ ہے. ماضی میں بھی اسی طرح سے جمہوری حکومتوں کو ظلم و جبر سے گھر بھیج دیا گیا. یہ لامتناہی سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا. آج بھی عدلیہ کے ججز بعث بنے ہوئے ہیں. وہ اپنی پسند اور ناپسند کے تحت فیصلہ سازی کر رہے ہیں. ناکہ انصاف کے تقاضوں کو پورا کر رہے ہیں. عدلیہ کسی بھی ملک کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے. جن ممالک میں عدلیہ مکمل طور پر غیر جانبدار ہوتی ہے. وہاں عام آدمی کو حصول انصاف میں کوئی دشواری پیش نہیں آتی. فوج اور انتظامیہ کا کردار تو مشکوک رہا ہی ہے. عوام انہیں تمام برائیوں کا سر چشمہ گردانتی ہے. مگر اس کے پس پردہ عدلیہ کا گردار ہے. عدلیہ اگر اپنا مثبت کردار ادا کرے. تو بہت سی برائیوں کا سدباب خود بخود ہو جائے گا. منصف کے عہدہ پر پراجمان ہوکر کسی ایک طرف جکھاؤ رکھنا انصاف کے اصولوں کے عین منافی ہے. پاکستان جب بھی ترقی کے راستہ پر گامزن ہوتا ہے. عدلیہ اس پر شب خون مارتی ہے. سابق وزیراعظم پاکستان ذوالفقار علی بھٹو، میاں محمد نواز شریف، محترمہ بے نظیر بھٹو، عمران خان سب کو مختلف حیلے بہانوں سے اقتدار سے الگ کیا گیا. کچھ کو تو تخت دار پر لٹکا دیا گیا. جس کو عدلیہ آج عدالتی قتل کے زمرے میں شمار کرتی ہے. اور اس پھانسی کو غلط قرار دیتی ہے. مگر اپنی اس منفی روش سے باز نہیں آتی. آج بھی یہ عوام کے منتخب وزیراعظم کو دھونس دھاندلی سے تخت اقتدار سے الگ کر دیتی ہے. اس نے کبھی ہمت نہیں کی.کہ ظالم حکمران کے خلاف سخت سے سخت ایکشن لیا جائے اور عوام کو سستا انصاف فراہم کرے . یہ کام عدلیہ کے کرنے والے ہیں.. ہمارے ہاں ججز نااہل اور غیر تجربہ کار ہیں.. انہیں انصاف کے ابتدائی رموز و اوقاف سے بھی اگاپی نہ ہونا ستم ظرفی ہے. یہی ناتجربہ کار ججز انصاف کے تقاضوں کا گلہ دبانے کے لیے کافی ہیں. ہمارے ہاں ذاتی پسند اور ناپسند کی وجہ سے بہت سی برائیاں جنم لیتی ہیں. جن میں سر فہرست بے گناہ کو ناجائز سزا دینا ہے. اللہ تعالی ملک پاکستان اور عوام پر اپنا رحم و کرم فرمائے. اور عدلیہ کے ججز کو انصاف کے تقاضوں کے مطابق اپنے فرائض منصبی ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے. اسی میں ملک و قوم کی بہتری ہے.