(ترتیب)
(نظام الدین)
فرانس ایک ترقی یافتہ ملک ہے، جس کے خوب صورت شہر پیرس میں 26 جولائی سے 11 اگست تک دنیائے کھیل کے سب سے بڑے ایونٹ اولمپکس بڑی شان و شوکت سے جاری ہیں، تاہم جہاں دنیا بھر کے ہزاروں کھیلاڑی مقابلوں میں حصہ لینے آئے ہوئے ہیں وہیں فرانس کے منتظمین کی جانب سے غلطیوں پر غلطیاں سامنے آرہی ہیں ،
دراصل اولمپکس ولیج کا ماخذ قدیم یونان کا ایک گاؤں ہے جس ملک میں اولمپکس کھیلوں کا انعقاد کیا جاتا ہے اس کے قریب کھلاڑیوں کی رہائشگاہ گاؤں کی شکل میں بنائی جاتی ہے جسے اولمپک ولیج کہا جاتا ہے، اس ولیج میں دنیا کے تمام کھلاڑی اکٹھا ہوتے ہیں، اور اگر اس ولیج میں چوئے نکل آئیں تو کوئی اچنبھے کی بات نہیں کیونکہ وہ ایک گاؤں جو ہے ہیرس کے اس مصنوعی گاؤں میں بھی بڑے سائز کے چوئے نکل آئے جس سے ہلچل مچ گئی ،
اولمپکس جس کی تاریخ 776 قبل مسیح بتائی جاتی ہے ، البتہ 1896 اولمپکس کھیلوں کی جدید تاریخ یونان کے شہر ایتھنز سے بتائی جاتی ہے ، اس لیے تقریب میں سب سے پہلے پونان کا جھنڈا لہرایا جاتا ہے ، اس کے بعد دیگر ممالک کے کھلاڑیوں کی کارکردگی کے موقع پر ملک کا جھنڈا لہرایا جاتا ہے اور اس ملک کا نام پکارا جاتا ہے
مگر 2024 پیرس میں کھیلے جانے والے اولمپکس تقریباًت میں چوہوں کے نکلنے کے بعد غلطیاں شروع اس وقت ہوئیں جب جنوبی سوڈان نے پیور ٹو ریکو کو 79-90 سے ہراکر اولمپکس میں اپنا پہلا تمغہ جیتا تو جنوبی سوڈان کے بجائے (سوڈان) کا قومی ترانہ بجانا شروع کر دیا ؟
اس سے قبل اولمپکس کھیلوں کی افتتاحی تقریب میں فرانس کی ریپبلیکن گارڈ نے پانچ رنگوں کے دائرے والا اولمپکس کا جھنڈا الٹا بلند کردیا تھا اور فرانس کے موسیقار اولمپکس کا ترانہ بجاتے رہے ،
واضح رہے درخواست ترتیب میں جھنڈے کے تین دائرے پوتے ہیں ، جبکہ نیچے سبز اور پیلے دائرے ہوتے ہیں ،
“اسی طرح” تقریب کے دوران جنوبی کوریا کے دستے کو شمالی کوریا کے نام سے متعارف کروایا گیا جس پر جنوبی کوریا نے احتجاج بھی ریکارڈ کرایا ؟
ایسی طرح مشعلِ جلانے بغیر اولمپکس کھیلوں کی تاریخ ادھوری ہے ؟
اولمپکس کے شعلے کو روشن کرنے کی روایت یونان میں قدیم اولمپکس کھیلوں سے شروع ہوتی ہے، جہاں دیوتاؤں کی تعظیم کے لیے زیوس کی قربان گاہ پر آگ جلائی جاتی تھی۔
جس میں سورج کی کرنوں کو فوکس کرنے اور شعلے کو بھڑکانے کے لیے آئینے کا استعمال کیا گیا تھا ،
جدید دور میں بھی اس روایت کو برقرار رکھا گیا لیکن شعلہ روشن رکھنے کے لیے مختلف تیل استعمال کیے جانے لگے،
1948 میں اولمپکس : شعلے کو اولمپیا، یونان میں روشن کیا گیا اور پھر اسے ریلے کے ذریعے لندن پہنچایا گیا۔ اسی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے
1952 میں اولمپکس شعلے کو اولمپیا یونان میں روشن کیا گیا اور پھر اسے ریلے کے ذریعے ہیلسنکی پہنچایا گیا۔
اور اس سلسلے کو برقرار رکھتے ہوئے 2024 میں اولمپکس شعلے کو اولمپیا یونان میں روشن کیا گیا اور پھر اسے ریلے کے زریعے فرانس کے شہر پیرس پہنچایا تو کیا مگر اس طرح نہیں جلایا گیا بلکہ؟ جدید ٹیکنالوجی ایل ای ڈی لائٹس اور واٹر مسٹ کو استعمال کیا گیا، آرگنائزنگ کمیٹی نے اس کی وجہ کھیلوں کے ماحول کو کاربن کے اثرات کو کم کرکے کھلاڑیوں اور تماشائیوں محفوظ بنانا بتایا ،
کچھ لوگوں نے اس اقدام کو کھیلوں کو مزید ماحول دوست بنانے کی جانب ایک قدم کے طور پر سراہا ہے، جب کہ کچھ نے اسے روایت سے ہٹ کر تنقید کا نشانہ بنایا،
روایتی طور پر، اولمپکس کے مشعل کو شعلے کا استعمال کرتے ہوئے روشن کیا جاتا ہے اور اختتامی تقریب میں بجھا دیا جاتا ہے۔پیرس اولمپکس 2024 میں جعلی مشعل کا استعمال اس روایت سے علیحدگی کی علامت ہے۔ اگلے چار سال بعد میزبان ملک اس روایت کو برقرار رکھتا ہے یا نہیں ؟؟
پیرس اولمپکس شروع ہوتے ہی
جنوبی کوریا سونے کے پانچ ، چاندی کے تین اور کانسی کے ایک تمغے سے برتری کرچکا ہے ، جاپان سونے کے پانچ چاندی کے دو اور کانسی کے چار میڈل کے ساتھ دوسرے نمبر پر اور چین سونے کے پانچ دو چاندی اور دو کانسی کے تمغے حاصل کرچکا ہے جبکہ فرانس مجموعی طور پر سونے چاندی اور کانسی کے ،14 تمغے جیت چکا ہے بھارت نے کانسی کا ایک تمغہ جیت لیا ہے ، جبک پاکستانی کھلاڑیوں کا سفر ختم ہورہا ہے وہ مایوس کن کارکردگی کے بعد واپسی کا سامان پیک کررہے ہیں ،
میرے تجزیے کے مطابق پاکستان میں کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کے فقدان کی وجہ سے یہ دن دیکھنا پڑا ہے
پاکستان کا کھیلوں کا بنیادی ڈھانچہ پسماندہ ہے، جس کی وجہ سے کھلاڑیوں کے لیے معیاری تربیتی سہولیات اور وسائل تک رسائی مشکل ہے۔
ناکافی سرکاری فنڈنگ اور اسپانسرشپ کے مواقع کھیلوں کے پروگراموں اور کھلاڑیوں کی مدد کی ترقی میں رکاوٹ ہیں۔
کھیلوں کی تنظیموں کے اندر ناکارہ انتظام اور بدعنوانی نے پاکستان میں کھیلوں کے مجموعی معیار کو گرا دیا ہے۔
کرکٹ پاکستان کے کھیلوں کے منظر نامے پر حاوی ہے، جس سے دیگر کھیلوں اور کھلاڑیوں کی نمائندگی کم اور فنڈز سے محرومی ہے۔
اس اولمپکس میں پاکستان کے سات کھلاڑیوں نے شرکت کی
جس میں
ارشد ندیم (جیولن تھرو)
جو پاکستان واپڈا سے منسلک ہیں اور ان کا تعلق صوبہ پنجاب کے علاقے میاں چنوں سے ہے۔
۔ اور اولمپکس میں ان کے روایتی حریف عالمی نمبر ایک انڈیا کے نیرج چوپڑا ہیں ،
راولپنڈی سے تعلق رکھنے والی کشمالہ طلعت اس امید کے ساتھ پیرس پہنچی تھیں کہ وہ پاکستان کے لیے اولمپک میڈل جیتنے والی پہلی خاتون بن پائیں گی۔ وہ 10 میٹر ائیر پسٹل اور 25 میٹر پسٹل شوٹنگ مقابلوں میں حصہ لے رہی تھی
وہ پاکستان کی تین رکنی شوٹنگ ٹیم کا حصہ ہیں اور
قومی سطح پر پاکستان آرمی کی طرف سے کھیلتی ہیں۔
فائقہ ریاض صوبہ پنجاب کے علاقے حافظ آباد سے ہیں ۔ وہ اکاؤنٹنگ اور فنانس میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کر چکی ہیں۔
واپڈا سے تعلق رکھتے ہوئے
ریس کے لیے اولمپکس میں شرکت کر رہی تھیں
غلام مصطفیٰ بشیر (نشانہ باز)
کا تعلق صوبہ سندھ کے شہر کراچی سے ہے۔
گلفام جوزف (نشانہ باز)
جہلم سے تعلق رکھتے وہ
پیرس 10 میٹر پسٹل کے انفرادی مقابلے کے علاوہ کشمالہ طلعت کے ساتھ مکسڈ ٹیم کے ایونٹ میں بھی حصہ لیا
جہاں آرا نبی (تیراک) کا تعلق لاہور سے ہے وہ پیرس اولمپکس میں 200 میٹر کی فری سٹائل سوئمنگ ریس میں حصہ لیتی ہوئی نظر آئیں
محمد احمد درانی (تیراک)
دبئی میں مقیم پیرس اولمپکس میں 200 میٹر کی فری سٹائل سوئمنگ ریس میں حصہ لیتے ہوئے نظر آئے ان کا تعلق صوبہ خیبر پختونخوا سے ہے، اولمپکس 11 اگست تک جاری رہیں گے ،،