احمدپورشرقیہ(نمائندہ خصوصی تعمیرانسانیت ارشاد احمد خان ڈاھر سے ) سرائیکی دیوان فرید کے مترجم،محقق، ادیب، دانشور،شاعر، نقاد، صحافی سرائیکی عالمگیر معروف ادبی شخصیت ملک اختر شاکر گذشتہ روز خالق حقیقی سے جا ملے۔انا للہ وانا الیہ راجعون ۔سرائیکی زبان و ادب کی خدمات میں ان کا نام ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ریڈیو پاکستان و ٹیلی چینلز اور اخبارات میں بھی اپنا لوہا منوایا۔ان کی اچانک وفات سے پورے سرائیکی وسیب میں دکھ و غم کا سماں پیدا ہوا۔ایسی نایاب ہستی صدیوں بعد پیدا ہوتی ہے۔سرائیکی خطے کی ادبی و سماجی شخصیات میں ماہر فریدیات، سماجیات،لسانیات سابق چیئرمین شعبہ سرائیکی و ڈین فکلٹی آف آرٹس اینڈ لینگؤیجز دی اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور پروفیسر ڈاکٹر جاوید حسان چانڈیو،حفیظ خان،پروفیسر ڈاکٹر ریاض خان سنڈھر، چیئرمین شعبہ سرائیکی پروفیسر ڈاکٹر ممتاز خان بلوچ، سابق پرنسپل ایس ای کالج بہاولپور پروفیسر ڈاکٹر مقبول حسن گیلانی،صدرشعبہ سرائیکی و صدر پپلا پروفیسر محمدالطاف ڈاھر،پروفیسر رفعت عباس، ڈاکٹر خالد اقبال،عبدالباسط بھٹی، پروفیسر ڈاکٹر بدرمسعود، مرکزی جنرل سیکرٹری انجمن تاجران احمد پور شرقیہ سردار آفتاب احمد خان ڈاھر، پروفیسر ڈاکٹر عصمت اللہ شاہ، پروفیسر ڈاکٹر فیاض نائچ، پروفیسر راشد رسول بلوچ،مجاہد جتوئی، پروفیسر عابد گورگیج،نامور صحافی ظفر خان بلوچ، اکبر انصاری ایڈووکیٹ،جام نور احمد شاھد،اعجاز الرحمن بلوچ، شاھد عالم شاھد، شوکت بھٹی کے ساتھ دیگر وسیبی افراد نے بھی دلی دکھ و کرب کا اظہار کیا۔مرحوم کے ایصال ثواب و جنت الفردوس میں اعلی درجات بلندی کے لیے خصوصی دعائیں مانگیں۔