یوم معصومین طلباء

ترتیب
نظام الدین

“شہدائے” 16دسمبر 2014 ارمی اسکول پشاور کے ان معصوم طلباء کو بلایا تو نہیں جاسکتا, کیونکہ
“لہو ان”شہیدوں” کا قوم کی زکوٰۃ ہے”
“شہید ” کے یہ وہ لفظ ہیں جو عام طور پر مسلم ممالک میں اس وقت بولے جاتے ہیں جب کوئی شخص دین کی حفاظت اور آس کی سربلندی کے لئے یآ دشمن کے خلاف جنگ ؤ جدال کے وقت ، جان کی بازی لگا دے یا پھر حق ؤ انصاف کے لیے اٹھ کھڑا ہو اور موت کو گلے لگا لے یا کسی انجان دہشت گردی کا شکار ہو جائے ، یا کسی نیک مقصد کی جدو جہد میں موت کو گلے لگا لیا ہو، ایسی موت کے بعد اسے “شہادت “کا درجہ نصیب ہو تا ہے، یہ ہی وجہ ہے کہ اس لفظ “شہید” کو اکرام ؤ احترام کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے ۔اس کا مقصد اس وقت تکلیف اور دکھ کی کیفیت کو کم کرنا اور سوگوار کو تسلی دینا ہوتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ خدا کے حضور اس شخص کے لیے یہ درخواست کرنا ہوتا ہے کہ اسے “شہید” کا رتبہ عنایت فرما
اور جب ہم کسی مرنے والے کے ساتھ ’شہید‘ کا لفظ استعمال کرتے ہیں تو ہمیں اسے ان معنوں میں لینا چاہیے کہ ہم اللہ سے دعا کر رہے ہیں کہ وہ اس مرنے والے پر اپنی رحمت فرمائے اور اسے “شہید” کا رتبہ عطا فرمائے ۔ یہ اللہ کی خاص عنایت ان “شہید” معصومین کے لیے ہوتی ہے اور اس کا فیصلہ اللہ تعالیٰ قیامت کے روز کریں گے، یہاں مضمون لکھنے کا میرا مقصد عالمی سطح پر ایسے “شہید” معصومین طلباء کو اجاگر کرنا ہے جو کسی بھی ملک میں دہشت گردی کے نتیجے میں بے موت مارے گئے ہوں
اس کے لیے میں پاکستان کے ارباب اقتدار ؤ افواج پاکستان صحافیوں اور دانشوروں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ
اقوام متحدہ
(یونائیٹڈ نیشنز، یو این) سے اپیل کریں کہ جس طرح
اقوام متحدہ سال بھر بین الاقوامی سطح پر 172دن مناتے ہیں ، مثال” کے طور پر
“یوم طلباء”یوم خواتین ” یا”یوم اطفال” وغیرہ
مناتے ہیں اسی طرح
” یوم معصومین طلباء” کے نام سے 16 دسمبر کو منانے کے لیے اقوام متحدہ کی اسمبلی کے ممبران سے تبادلہ خیال کریں کیونکہ اسکول کے بچوں کے ساتھ دہشت گردی عالمی مسلئہ ہے ،
دنیا کے کئی ممالک کے اسکولوں میں دہشت گردی کے واقعات رونما ہو چکے ہیں جس طرح
امریکہ میں 1999 میں کولمبائن ہائی اسکول میں بچوں کا قتل عام ہوا ،
1989 میں کینیڈا کے شہر مونٹریال کے اسکول پولی ٹیکنیکل میں بندوق بردار نے 14 بچیوں کو قتل کیا۔
جرمنی2002 میں دہشت گردانہ کارروائی سے جمنازیم میں 13 معصوم طلباء سمیت 16 افراد کو ہلاک کیا گیا ،
فن لینڈ میں 2007 کو توسوولا کے ہائی اسکول میں گن بردار نے 5 طلباء سمیت 8 افراد کو ہلاک کیا ،
روس کے شہر ماسکو میں 2014 کو اسکول میں دہشت گردوں کے ہاتھوں 4 طالب علم سمیت 2 افراد کو ہلاک کر دیا،
برازیل 2011 میں، تخریب کاروں نے ریو ڈی جنیرو کے میونسپل اسکول میں 12 طالب علموں کو ہلاک کر دیا تھا
2010 میں، چین کے صوبہ فوجئیان اسکول میں 8 بچوں کو ہلاک اور 5 کو دہشت گردی میں زخمی کیا ،
2018 میں جنوبی افریقہ میں دہشت گردانہ کارروائی میں اسکول میں 4 طلباء مارے گئے ،
آسٹریلیا 1996 میں پورٹ آرتھر کے اسکول میں قتل عام سے 21 طلباء سمیت 35 افراد کو ہلاک کیا گیا ،
نیوزی لینڈ: 1997 میں، ایک گن بردار نے اسکول کے 6 طلباء کو قتل کردیا۔
یہ اسکولوں میں ہونے والی دہشت گردی اور فائرنگ کی چند مثالیں ہیں جو دنیا بھر میں رونما ہوئیں ،جبک،
10 اکتوبر 2024 کو
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی نمائندہ خصوصی نجات مالا مجید نے کہا ہے کہ دنیا میں ایک ارب اسکول کے بچے کئی طرح کے تشدد، استحصال اور بدسلوکی سے ہلاک ہو رہے ہیں ،
اس مسئلے پر جاری کردہ ایک رپورٹ میں انہوں نے بتایا ہے کہ اسکول کے بچوں کے خلاف تشدد بڑھتا جا رہا ہے اور یہ اس وقت دنیا کو درپیش ایک بڑا مسئلہ ہے،
راقم اقوام متحدہ سے اپیل کرتا ہے دنیا کے اسکولوں میں طلباء پر دہشت گردانہ کارروائی میں ہلاک ہونے والوں کا دن منانےکا اعلان 16دسمبر
“یوم معصومین طلباء”
کے نام سے منسوب کریں ،

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *