ترتیب
نظام الدین
حالیہ دنوں سوشل میڈیا پر
کراچی ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ
لائینز ایریا (لاریپ) اسکیم 35
“کے ڈی اے ” کے سرکاری لیٹر پیڈ پر “ایف آئی اے” ڈپٹی ڈائریکٹر( سائبر کرائم) کو سوشل میڈیا ایکٹیوست عاصم عبید کے خلاف سائبر کرائم کی درخواست جمع کرائی گئی اور اسی دن اس درخواست کو سوشل میڈیا کے مختلف گروہوں میں وائرل کردیا گیا؟ جو قانونی طور پر جرم ہے،کیوں ؟ کیونکہ جب تک جمع کرائی گئی درخواست پر
“ایف آئی اے” کی طرف سے کوئی فیصلہ نہیں آتا کسی بھی شہری کی ذاتی معلومات کو اس کی رضامندی کے بغیر سوشل میڈیا پر شیئر کرنا رازداری کی خلاف ورزی ہے
اگر شکایت میں غلط یا گمراہ کن معلومات تھیں تو اسے سوشل میڈیا پر شیئر کرنا ہتک سمجھا جا سکتا ہے
۔”ایف آئی اے” میں داخل درخواست سرکاری ملکیت ہوتی ہے ٫ سوشل میڈیا پر اس شکایت کا اشتراک عام شہری کو ڈرانے یا ہراساں کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جاتا ہے ،
پاکستان الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (PECA) 2016 کے تحت، اس افسر کو مندرجہ ذیل الزامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
معلومات تک غیر مجاز رسائی (سیکشن 3)
معلومات کا غیر مجاز انکشاف (سیکشن 4)
سائبر اسٹاکنگ (سیکشن 21)
ہتک عزت (سیکشن 20)
تاہم” اب ان تمام دفعات کے علاؤہ دیگر دفعات حکومت کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق نئی نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی
’پریو ینشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ، 2016‘ کے آرٹیکل 29 کے تحت دیکھے گی اس سے قبل سائبر کرائم کی تحقیقات ’فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی‘
(ایف آئی اے) کا سائبر کرائم ونگ دیکھا کرتا تھا تاہم اب ان جرائم کی تحقیقات این سی سی آئی اے کرے گا۔ نئی ایجنسی بنانے کی ضرورت اس وقت پیش ائی جب پاکستان کے تحقیقاتی اداروں نے 2019 سے 2023 کے دوران فوج کے سربراہ سمیت تقریباً 27 لاکھ لاکھ شہریوں کا ڈیٹا نادرا سے لیک ہونے کا سراغ لگایا تھا؟
حکومتی نوٹیفکیشن کے مطابق این سی سی آئی اے کا ڈائریکٹر جنرل حکومت پاکستان کا منتخب کردہ گریڈ 21 کا افسر ہوگا اور ان کی سربراہی میں اس محکمے میں ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرلز، ڈائریکٹرز، ایڈیشنل ڈائریکٹرز، ڈپٹی ڈائریکٹرز، اسسٹنٹ ڈائریکٹرز اور دیگر افسران کام کریں گے۔
حکومت کو “ایف آئی اے” سے سائبر جرائم کی تمام انکوائریاں ، تحقیقات ، اثاثہ جات ، رائٹس ، پرولیجر ، نئی نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی کے حوالے کردیے گئے ہیں ، جس کے علیحدہ تھانے ، فرانزک لیبارٹری اور مقدمات کی تحقیقات کا اپنا طریقہ کار بنایا گیا ہے ، جو وزیر داخلہ کے ماتحت کام کرئے گا ، اس ایجنس کا نوٹی فکیشن 24 اپریل کو جاری ہوا 29 اپریل کو گزت آف پاکستان میں شائع ہوا اور تمام سرکاری اداروں سمیت پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو پہنچا دیا گیا ،
لیکن” کے ڈی اے” افسران کی لاعلمی دیکھیں یا غفلت درخواست جان بوجھ کر
‘ایف آئی اے” سائبر کرائم میں جمع کراکر سوشل میڈیا پر وائرل کررہے ہیں ، دیکھیں اب “ایف آئی اے” گمراہ کرنے والے افسران کے خلاف کب ایکشن لیتی ہے ؟
نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن کا ای میل mailto:nr3c@fia.gov.pk
ہیلپ لائن 1991
ہیڈ کوارٹر کا پتہ دوسری منزل، نیشنل پولیس فاؤنڈیشن بلڈنگ، سیکٹر G-10/4، اسلام آباد، پاکستان
براہ کرم یہ نوٹ کریں کہ NCCIA نے مئی 2024 میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (FIA) کے سائبر کرائم ونگ کو تبدیل کر دیا ہے یہ ایڈریس وہ سرکاری افسران نوٹ کرلیں جو اب تک درخواست “ایف آئی اے” کو بھیج کر کاروائی کا انتظار کر رہے ہیں !!!